مشکوٰۃ المصابیح - لباس کا بیان - حدیث نمبر 4280
وعن أنس أن النبي صلى الله عليه وسلم أراد أن يكتب إلى كسرى وقيصر والنجاشي فقيل : إنهم لا يقبلون كتابا إلا بخاتم فصاغ رسول الله صلى الله عليه وسلم خاتما حلقة فضة نقش فيه : محمد رسول الله . رواه مسلم . وفي رواية للبخاري : كان نقش الخاتم ثلاثة أسطر : محمد سطر ورسول الله سطر والله سطر وعنه أن نبي الله صلى الله عليه وسلم كان خاتمه من فضة وكان فصه منه . رواه البخاري
مہر نبوی ﷺ
اور حضرت انس ؓ سے روایت ہے کہ جب نبی کریم ﷺ نے صلح حدیبیہ کے بعد مدینہ واپس آ کر، کسری (فارس کے بادشاہ) قیصر (روم کے بادشاہ) اور نجاشی (حبشہ کے بادشاہ) کو (اسلام کی دعوت دینے کے لئے) خطوط بھیجنے کا ارادہ فرمایا تو عرض کیا گیا کہ (مروج قاعدہ کے مطابق) یہ (بادشاہ) اسی خط کو قبول کرتے ہیں یعنی مستند سمجھتے ہیں جس پر مہر لگی ہوئی ہو، چناچہ رسول کریم ﷺ نے چاندی کے حلقہ والی انگوٹھی بنوائی جس میں محمد رسول اللہ کندہ کردیا گیا۔ ( مسلم) اور بخاری کی ایک ورایت میں یوں منقول ہے کہ اس انگوٹھی میں جو الفاظ کندہ کرائے گے تھے وہ تین سطروں میں تھے اس طرح کہ ایک سطر میں (جو سب سے نیچی تھی) محمد کا لفظ تھا ایک سطر میں (جو پیچ میں تھی) رسول کا لفظ تھا اور ایک سطر میں (جو سب سے اوپر تھی) اللہ (کا لفظ) تھا۔

تشریح
یہاں انگوٹھی کے ضمن میں صرف اس کے حلقہ کے ذکر پر اکتفا کیا گیا ہے اس کے نگینہ کے بارے میں ذکر نہیں کیا گیا کیونکہ انگلی میں خلقہ ہی پہنا جاتا ہے اور وہی محل استبعاد بھی ہے اس لئے بیان جواز کی خاطر اس کا ذکر کیا گیا تاہم دوسری احادیث میں نگینہ کا بھی ذکر ہے چناچہ بعض روایتوں میں یہ ہے کہ آپ ﷺ کی انگوٹھی کا نگینہ بھی چاندی ہی کا تھا اور ایک روایت میں ہے کہ اس کا نگینہ حبشی یعنی عقیق کا تھا چناچہ اس کا ذکر آگے آر ہا ہے مہر نبوی ﷺ میں جو الفاظ کندہ تھے ان کی ہیت امام نووی نے وہی بیان کی ہے جو اوپر ذکر کی گئی یعنی اوپر کی سطر میں اللہ بیچ کی سطر میں رسول اور نییچے کی سطر میں محمد کا لفظ تھا گویا اس مہر کی یہ صورت تھی محمد رسول اللہ ﷺ اور بعض حضرات نے اس مہر کی یہ صورت بیان کی ہے محمد رسول اللہ واللہ اعلم آنحضرت ﷺ کی انگوٹھی حضرت ابوبکر صدیق ؓ کے ہاتھ میں رہا کرتی تھی ان کے بعد حضرت عمر فاروق ؓ کے ہاتھ میں اور ان کے بعد حضرت عثمان ؓ کے ہاتھ میں آئی لیکن حضرت عثمان ؓ کے خلافت کے آخری دور میں وہ انگوٹھی ایک دن معیقیب کے ہاتھ سے جو حضرت عثمان ؓ کے خادم تھے اریس کنویں میں گر پڑی اور پھر اس کو بہت زیادہ تلاش کیا گیا مگر نہیں ملی علماء لکھتے ہیں کہ وہ فتنہ و فساد اور اختلاف و انتشار جو حضرت عثمان ؓ کے آخری دور خلافت میں اور پھر ان کے بعد اسلامی مملکت میں پیدا ہوا اس کا باعث اس مبارک انگوٹھی کا گم ہونا تھا کیونکہ اس انگوٹھی میں حق تعالیٰ نے ایسی برکت عطا فرمائی تھی جو حکومت و مملکت کے انتظام و انصرام کا ایک مؤثر ذریعہ تھی جیسا کہ حضرت سلیمان (علیہ السلام) کی مہر والی انگوٹھی کی خاصیت تھی
Top