مشکوٰۃ المصابیح - لباس کا بیان - حدیث نمبر 4311
وعن ابن بريدة عن أبيه أن النجاشي أهدى إلى النبي صلى الله عليه وسلم خفين أسودين ساذجين فلبسهما . رواه ابن ماجه . وزاد الترمذي عن ابن بريدة عن أبيه : ثم توضأ ومسح عليهما
آنحضرت ﷺ کے لئے نجاشی کی طرف سے پائتابوں کا ہدیہ
اور حضرت ابن بریدہ ؓ اپنے والد سے نقل کرتے ہیں کہ نجاشی (حبش کے بادشاہ) نے نبی کریم ﷺ کی خدمت میں دو سیاہ موزے (یعنی کالے چمڑے کے پائتابے) بطور ہدیہ بھیجے جو سادہ یعنی غیر منقش تھے، چناچہ آنحضرت ﷺ نے ان کو بحالت طہارت پہنا۔ (ابن ماجہ) اور ترمذی نے اس روایت کو ابوہریرہ ؓ اور انہوں نے اپنے والد سے نقل کیا ہے یعنی ترمذی کی روایت میں عن ابن بریدۃ کے بجائے عن ابی بریدۃ ہے اور ان کی روایت میں ان الفاظ کا اضافہ بھی ہے کہ پھر آنحضرت ﷺ نے وضو کیا اور ان موزوں پر مسح کیا۔

تشریح
وہ موزے آنحضرت ﷺ کی خدمت میں آئے تو آپ ﷺ نے یہ تحقیق و تفتیش نہیں کی کہ یہ موزے جس چمڑے کے ہیں آیا وہ دباغت دیا گیا تھا یا نہیں اور یہ کہ چمڑہ مردار کا ہے یا ذبح کئے ہوئے جانور کا، ان باتوں کو پوچھے بغیر آپ ﷺ نے وہ موزے پہن لئے گویا آپ ﷺ نے ان موزوں کی ظاہری صورت حال کا اعتبار کیا کہ ظاہر میں ان پر کسی نجاست وغیرہ کے آثار نہیں تھے اس لئے ان کو پاک سمجھا اس سے کورے کپڑوں، بوریوں، چٹائیوں، قالین، دریوں اور شطرنجی اور دوسرے فرش و فروش کا یہ حکم معلوم ہوا کہ اگر ان پر ظاہر میں کوئی نجاست وغیرہ محسوس نہ ہو تو وہ پاک سمجھے جائیں گے۔
Top