مشکوٰۃ المصابیح - لباس کا بیان - حدیث نمبر 4342
وعن عبد الله بن مغفل قال نهى رسول الله صلى الله عليه وسلم عن الترجل إلا غبا . رواه الترمذي وأبو داود والنسائي .
روزانہ کنگھی کرنے کی ممانعت
اور حضرت عبداللہ بن مغفل ؓ کہتے ہیں کہ رسول کریم ﷺ نے کنگھی کرنے سے منع فرمایا الاّ یہ کہ ایک روز ناغہ دے کر کنگھی کی جائے۔ (ترمذی، ابوداؤد، نسائی، )

تشریح
قاضی کہتے ہیں، کہ غب کا مطلب یہ ہے کہ کوئی کام ایک دن کیا جائے اور ایک دن ترک کیا جائے، لہٰذا حدیث کا یہ مطلب ہوا کہ کنگھی ہر روز نہ کی جائے بلکہ ایک دن کا ناغہ کر کے کی جائے، لیکن یہ ممانعت محض نہی تنزیہی کے طور پر ہے اور اس سے ضرورت و بےضرورت ہر روز کنگھی کرنے کا اہتمام کرنے اور اس کو بطور عادت اختیار کرلینے کی ممانعت مراد ہے کیونکہ یہ زینت و آرائش میں مبالغہ اور بےجا تکلف و اہتمام کرنے کی صورت ہے۔ واضح رہے کہ لفظ غب جب ملاقات کے سیاق میں استعمال ہوتا ہے جیسا کہ فرمایا گیا ہے زرغبا تزدد حبا تو اس کا مفہوم یہ ہوتا ہے کہ ہفتہ میں ایک مرتبہ ملاقات کی جائے اور جب یہ لفظ بخار کے لئے استعمال ہوتا ہے تو اس سے ایک دن کا ناغہ دے ہوتا ہے۔ ہر روز کنگھی کرنے کی ممانعت میں سر کے بالوں اور داڑھی دونوں میں کنگھی کرنا شامل ہے، لہٰذا جو لوگ ہر وضو کے بعد کنگھی کرتے ہیں اس کا سنت سے کوئی تعلق نہیں ہے، اسی طرح احیاء العلوم میں امام غزالی کے علاوہ اور کسی نے بھی اس حدیث کو نقل نہیں کیا ہے، بلکہ شیخ ولی الدین العرقی کے قول کے مطابق امام غزالی نے احیاء العلوم میں اس حدیث کے علاوہ بھی بعض ایسی احادیث نقل کی ہیں جن کی کوئی اصل ثابت نہیں ہے۔ رہی یہ بات کہ روزانہ کنگھی کرنے کی ممانعت صرف مرد کے لئے ہے یا مرد عورت دونوں کے لئے؟ تو بظاہر یہ بات زیادہ صحیح معلوم ہوتی ہے کہ یہ ممانعت صرف مردوں کے حق میں ہے کیونکہ عورتوں کے لئے زینت و آرائش کرنا مکروہ نہیں ہے تاہم بعض حضرات یہ کہتے ہیں کہ اس ممانعت کا تعلق مرد و عورت دونوں سے ہے لیکن وہ حضرات بھی یہ کہتے ہیں کہ عورتوں کے حق میں یہ ممانعت ہلکے درجے کی ہے کیونکہ ان کے لئے زینت و آرائش کا دائرہ مردوں کی بہ نسبت بہت وسیع ہے۔
Top