مشکوٰۃ المصابیح - لباس کا بیان - حدیث نمبر 4364
وعن ابن عباس أن النبي صلى الله عليه وسلم قال اكتحلوا بالإثمد فإنه يجلو البصر وينبت الشعر . وزعم أن النبي صلى الله عليه وسلم كانت له مكحلة يكتحل بها كل ليلة ثلاثة في هذه وثلاثة في هذه . رواه الترمذي .
سرمہ لگانے کا حکم
اور حضرت ابن عباس ؓ سے روایت ہے کہ نبی کریم ﷺ نے فرمایا اصفہانی سرمہ (برابر) لگایا کرو، کیونکہ وہ سرمہ بینائی کو روشن کرتا ہے اور بالوں یعنی پلکوں کو اگاتا ہے جو آنکھوں کی زیبائی و حفاظت کی ضامن ہوتی ہیں) حضرت ابن عباس ؓ کہتے ہیں کہ نبی کریم ﷺ کے پاس ایک لمبی سرمہ دانی تھی، جس سے آپ ﷺ روزانہ رات میں تین بار اس آنکھ میں اور تین بار اس آنکھ میں سرمہ لگاتے تھے (یعنی مسلسل تین سلائی دائیں آنکھ میں اور تین سلائی بائیں آنکھ میں لگاتے تھے )۔ (ترمذی)

تشریح
بعض حضرات یہ کہتے ہیں کہ اثمد مطلق سرمہ کو کہا جاتا ہے لیکن زیادہ صحیح یہ ہے کہ اثمد ایک مخصوص قسم کے سرمہ کو کہا جاتا ہے اور بعض حضرات کے قول کے مطابق وہ مخصوص قسم اصفہانی سرمہ ہے جو آنکھ سے بہنے والے پانی کو روکتا ہے، آنکھ کے اندر اگر زخم پیدا ہوجاتے ہیں اور یا سوزش ہوتی ہے تو اس کو دفع کرتا ہے اور آنکھ کی رگوں کو جو روشنی کا ذریعہ ہیں طاقت دیتا ہے خاص طور پر بڑی عمر والوں اور بچوں کے حق میں زیادہ فائدہ مند رہتا ہے۔ ایک روایت میں بالاثمد کے بجائے بالاثمد المروح کے الفاظ ہیں یعنی وہ سرمہ جس میں خالص مشک مخلوط ہو۔ روزانہ رات میں سے ہر روز رات میں سونے سے پہلے مراد ہے جیسا کہ ایک روایت میں وعند النوم کے الفاظ منقول بھی ہیں، رات میں سونے سے پہلے سرمہ لگانے میں حکمت و مصلحت یہ ہے کہ سرمہ کے اجراء آنکھوں میں زیادہ عرصہ تک رہتے ہیں اور اس کے اثرات آنکھ کے اندرونی پردوں اور جھیلوں تک اچھی طرح سرایت کرتے ہیں۔
Top