مشکوٰۃ المصابیح - لباس کا بیان - حدیث نمبر 4367
وعن أبي المليح قال قدم على عائشة نسوة من أهل حمص فقالت من أين أنتن ؟ قلن من الشام فلعلكن من الكورة التي تدخل نساؤها الحمامات ؟ قلن بلى قالت فإني سمعت رسول الله صلى الله عليه وسلم يقول لا تخلع امرأة ثيابها في غير بيت زوجها إلا هتكت الستر بينها وبين ربها . وفي رواية في غير بيتها إلا هتكت سترها بينها وبين الله عز وجل . رواه الترمذي وأبو داود .
حمام میں جانے کا ذکر
اور حضرت ابوملیح کہتے ہیں کہ ایک مرتبہ حضرت عائشہ ؓ کی خدمت میں (ملک شام کے شہر) حمص کی کچھ عورتیں آئیں، حضرت عائشہ ؓ نے ان سے پوچھا تم کہاں کی رہنے والی ہو؟ انہوں نے کہا کہ ملک شام کی، حضرت عائشہ ؓ نے فرمایا کہ شاید تم اس علاقہ کی رہنے والی ہو جہاں کی عورتیں حمام میں جاتی ہیں؟ انہوں نے کہا کہ ہاں! تب حضرت عائشہ ؓ نے فرمایا کہ میں نے رسول کریم ﷺ کو یہ فرماتے سنا ہے کہ جو بھی عورت اپنے خاوند کے گھر کے علاوہ کہیں اور کپڑے اتارتی ہے تو (گویا) وہ اس پردہ کو چاک کردیتی ہے جو اس کے اور اللہ عزوجل کے درمیان ہے، یعنی اس روایت میں فی بیت غیر زوجھا کی بجائے فی بیتھا کے الفاظ ہیں۔ (ترمذی، ابوداؤد )

تشریح
حضرت عائشہ ؓ نے گویا مذکورہ حدیث عورتوں کے حمام جانے کے خلاف دلیل کے طور پر پیش کی، جس کا مطلب یہ ہے کہ عورت کو یہ حکم دیا گیا ہے کہ وہ پردہ میں رہے اور اس بات سے اپنے آپ کو بچائے کہ کوئی اجنبی اس کو دیکھے، یہاں تک کہ اس کے لئے یہ بھی مناسب نہیں ہے کہ وہ اپنے خاوند کی موجودگی کے علاوہ خلوت (تنہائی) میں بھی اپنا ستر کھولے، لہٰذا جب وہ ضرورت شرعی حمام میں گئی اور وہاں اس نے اجنبی نظروں کا لحاظ کئے بغیر اعضاء و جسم کو عریاں کردیا تو اس نے گویا اس پردہ کو چاک کردیا جس میں اپنے جسم کو چھپانے کا حکم اس کو اللہ تعالیٰ نے دیا تھا۔ یحییٰ کہتے ہیں کہ مذکورہ ارشاد گرامی ﷺ کی بنیاد یہ ہے کہ اللہ تعالیٰ نے لباس کو اس لئے نازل کیا ہے کہ اس کے ذریعہ اپنے ستر کو چھپایا جائے گویا وہ لباس اللہ تعالیٰ کے حکم کی تعمیل کا ذریعہ ہے، لہٰذا جس عورت نے اللہ تعالیٰ کے اس منشاء و حکم کو پورا نہیں کیا اور اپنے ستر کو عریاں کیا تو گویا اس نے اس پردہ کو پھاڑ ڈالا جو اس کے اور اللہ تعالیٰ کے درمیان ہے۔
Top