مشکوٰۃ المصابیح - لباس کا بیان - حدیث نمبر 4373
وعن أبي هريرة قال أتي رسول الله صلى الله عليه وسلم بمخنث قد خضب يديه ورجليه بالحناء فقال رسول الله صلى الله عليه وسلم ما بال هذا ؟ قالوا يتشبه بالنساء فأمر به فنفي إلى النقيع . فقيل يا رسول الله ألا تقتله ؟ فقال إني نهيت عن قتل المصلين . رواه أبو داود .
آنحضرت ﷺ کے حکم سے ایک مخنث کو شہر بدر کرنے کا ذکر
اور حضرت ابوہریرہ ؓ کہتے ہیں کہ ایک دن رسول کریم ﷺ کی خدمت میں ایک مخنث کو لایا گیا جس نے (عورتوں کی طرح) اپنے ہاتھ پر مہندی لگا رکھی تھی رسول کریم ﷺ نے (اس کو دیکھ کر) فرمایا کہ اس کو کیا ہوا؟ صحابہ نے عرض کیا کہ یہ شخص (اپنے رہن سہن، بول چال اور طور طریقوں میں) عورتوں کی مشابہت کرتا ہے۔ چناچہ آنحضرت ﷺ نے اس کو شہر سے باہر نکال دینے کا حکم دیا اور اس کو (مدینہ کی ایک جگہ) نقیع میں بھیج دیا گیا، پھر صحابہ نے عرض کیا کہ یا رسول اللہ! کیا ہم اس کو موت کے گھاٹ نہ اتار دیں یعنی چونکہ یہ فسق و فساد اور برائی کی گند پھیلا رہا ہے اس لئے اگر آپ ﷺ حکم دیں تو اس کو قتل کردیا جائے؟ آپ ﷺ نے فرمایا مجھ کو نماز پڑھنے والوں کو قتل سے منع کیا گیا ہے۔ (ابوداؤد )۔

تشریح
بظاہر یہ معلوم ہوتا ہے کہ آپ ﷺ نے نماز کے ذریعہ بطور کنایہ اس کے اسلام کو ذکر کیا گویا آپ ﷺ نے واضح کیا کہ چونکہ وہ شخص بہرحال مسلمان ہے اس لئے اس کے قتل کا حکم کیسے دیا جاسکتا ہے! نماز بول کر اسلام مراد لینے کی بنیاد یہ بھی ہے کہ حقیقت میں نماز ایک ایسا عمل ہے جو اسلام کے اظہار کا ذریعہ ہے اگر کوئی شخص نماز نہیں پڑھتا تو گویا وہ ظاہر کرتا ہے کہ میرا اسلام سے تعلق نہیں ہے اسی لئے اس قول اگر کوئی مسلمان نماز نہ پڑھے تو اس کو قتل کردیا جائے کو بعض علماء نے اس کے ظاہری مفہوم ہی پر محمول کیا ہے،
Top