مشکوٰۃ المصابیح - لباس کا بیان - حدیث نمبر 4378
وعن عطاء بن يسار قال كان رسول الله صلى الله عليه وسلم في المسجد فدخل رجل ثائر الرأس واللحية فأشار إليه رسول الله صلى الله عليه وسلم بيده كأنه يأمره بإصلاح شعره ولحيته ففعل ثم رجع فقال رسول الله صلى الله عليه وسلم أليس هذا خيرا من أن يأتي أحدكم وهو ثائر الرأس كأنه شيطان . رواه مالك . ( حسن )
سر اور داڑھی کے بالوں کا بکھرا ہوا ہونا غیر مہذب ہونے کی علامت ہے
اور حضرت عطاء بن یسار ؓ کہتے ہیں کہ ایک دن رسول کریم ﷺ مسجد نبوی ﷺ میں تشریف فرما تھے کہ ایک ایسا شخص آیا جس کے سر کے اور داڑھی کے بال پراگندہ ( یعنی بکھرے اور الجھے ہوئے) تھے رسول اللہ ﷺ نے (اس کو دیکھ کر) اس (کے سر اور داڑھی) کی طرف (اپنے دست مبارک سے اس انداز میں) اشارہ کیا جیسے آپ ﷺ اس کو یہ حکم دے رہے ہوں کہ وہ اپنے سر کے بالوں اور داڑھی کو سنوارے، چناچہ اس شخص نے اپنے سر اور داڑھی کے بالوں کو سنوارا اور پھر واپس آیا تو رسول اللہ ﷺ نے فرمایا کہ کیا یہ اس سے بہتر نہیں ہے کہ تم میں سے کوئی شخص اس حالت میں آئے کہ اس کے سر کے بال پراگندہ ہوں اور وہ ایسا دکھائی دے جیسے کوئی شیطان (جن) ہو (یعنی اس نے اپنی شکل و صورت ایسی بنا رکھی ہو جیسے کوئی جن اپنے بال بکھیرے ہوئے اور بدہئیت شکل و صورت میں ہوتا ہے )۔ (مالک )
Top