مشکوٰۃ المصابیح - لباس کا بیان - حدیث نمبر 4387
وعنها أن النبي صلى الله عليه وسلم خرج في غزاة فأخذت نمطا فسترته على الباب فلما قدم فرأى النمط فجذبه حتى هتكه ثم قال إن الله لم يأمرنا أن نكسو الحجارة والطين . ( متفق عليه )
آرائشی پردے لٹکانا ناپسندیدہ
اور حضرت عائشہ ؓ کہتی ہیں کہ (ایک مرتبہ) نبی کریم ﷺ جہاد کے لئے سفر پر تشریف لے گئے تو میں نے آپ ﷺ کے جانے کے بعد ایک کپڑا حاصل کیا اور اس کا پردہ دروازہ پر لٹکایا جب آنحضرت ﷺ سفر جہاد سے واپس تشریف لائے اور وہ پردہ پڑا ہوا دیکھا تو اس کو کھینچ کر پھاڑ ڈالا اور فرمایا کہ اللہ تعالیٰ نے ہمیں اس کا حکم نہیں دیا ہے کہ ہم مٹی اور پتھر کو کپڑے پہنائیں۔ (بخاری ومسلم)

تشریح
نمط ایک عمدہ قسم کے فرش یا بچھونے کو کہتے ہیں جس کے کنارے باریک اور ملائم تانے کے ہوتے ہیں اس کو ہودج پر بھی ڈالتے ہیں اور اس کا پردہ بھی بناتے ہیں، احتمال ہے کہ یہ لفظ نمد کا معرب ہے۔ حضرت عائشہ ؓ نے غالباً اس کپڑے کو دروازے پر آرائش کی خاطر لٹکایا ہوگا ورنہ اگر پردے کے مقصد سے دروازے پر ڈالتیں تو اس پر عتاب ہونے کا کوئی سوال ہی نہیں تھا۔ اور بعض حضرات نے یہ لکھا ہے کہ اس کپڑے پر گھوڑے کی تصویریں تھیں اس لئے آپ ﷺ نے اس کو ضائع کردیا اور گویا ان تصویروں کو مٹا ڈالا، لیکن یہ قول حدیث کے سیاق کے خلاف معلوم ہوتا ہے کیونکہ حدیث کا ربط مضمون یہ واضح کرتا ہے کہ آپ ﷺ کا اس کپڑے کو پھاڑنا اور گویا اس کو دروازے پر لٹکانے سے منع کرنا تصویر کی وجہ سے نہیں تھا بلکہ در و دیوار کو کپڑے سے ڈھانپنے کی کراہت کی بنا پر تھا جیسا کہ آپ ﷺ کے ارشاد سے بھی ثابت ہوتا ہے۔ یحییٰ کہتے ہیں کہ در و دیوار کو کپڑے سے ڈھانپنے کی ممانعت نہی تنزیہی طور پر ہے کیونکہ اس چیز کا اللہ تعالیٰ کی طرف سے حکم نہ ہونا ممانعت پر دلالت نہیں کرتا رہی یہ بات کہ پھر آنحضرت ﷺ نے اس پردے پر اس قدر ناگواری کا اظہار کیوں کیا کہ اس کو پھاڑ بھی ڈالا تو اس کی وجہ محض یہ تھی کہ یہ چیز آپ ﷺ کے نزدیک اہل بیت کی شان اور ان کے ورع وتقویٰ کے خلاف تھی، تاہم یہ حدیث اس بات پر دلالت کرتی ہے کہ گھر کی دیواروں وغیرہ کو کپڑے سے ڈھانپنے سے منع کیا جائے نیز یہ حدیث اس بات کی بھی دلیل ہے کہ اگر کوئی بری چیز دیکھی جائے تو اس کو اپنے ہاتھ سے خراب و برباد کردیا جائے اور اس کے خلاف اپنے غم و غصہ کا اظہار کیا جائے۔
Top