مشکوٰۃ المصابیح - لعان کا بیان - حدیث نمبر 3307
وعن سليمان بن يسار عن سلمة بن صخر عن النبي صلى الله عليه و سلم في المظاهر يواقع قبل أن يكفر قال : كفارة واحدة . رواه الترمذي وابن ماجه عن عكرمة عن ابن عباس : أن رجلا ظاهر من امرأته فغشيها قبل أن يكفر فأتى النبي صلى الله عليه و سلم فذكر ذلك له فقال : ما حملك على ذلك ؟ قال : يا رسول الله رأيت بياض حجليها في القمر فلم أملك نفسي أن وقعت عليها فضحك رسول الله صلى الله عليه و سلم وأمره أن لا يقربها حتى يكفر . رواه ابن ماجه . وروى الترمذي نحوه وقال : هذا حديث حسن صحيح غريب وروى أبو داود والنسائي نحوه مسندا ومرسلا وقال النسائي : المرسل أولى بالصواب من المسند
اگراظہار کرنیوالا کفارہ دینے سے پہلے جماع کرلے تب بھی ایک ہی کفارہ واجب ہوگا
اور حضرت سلیمان ابن یسار تابعی حضرت سلمہ ابن صخر سے نقل کرتے ہیں کہ نبی کریم ﷺ نے اس ظہار کرنیوالے کے بارے میں کہ جو کفارہ ادا کرنے سے پہلے جماع کرلے فرمایا کہ اس پر ایک ہی کفارہ واجب ہوگا ( ترمذی ابن ماجہ)

تشریح
اکثر علماء کا یہی مسلک ہے کہ اگر کوئی شخص ظہار کرے اور پھر کفارہ ادا کرنے سے پہلے جماع کرلے تو اس پر بھی ایک ہی کفارہ واجب ہوگا لیکن بعض علماء یہ فرماتے ہیں کہ کفارہ ادا کرنے سے پہلے جماع کرلینے کی صورت میں دو کفارے واجب ہوجاتے ہیں۔ اگر کوئی شخص اپنی ایک سے زائد دو یا تین اور چار بیویوں سے ظہار کرے یعنی ان سب سے یوں کہے کہ تم سب مجھ پر میری ماں کی پیٹھ کی مانند حرام ہو تو اس صورت میں متفقہ طور پر تمام علماء یہ کہتے ہیں کہ وہ شخص ان سب سے ظہار کرنیوالا ہوجاتا ہے البتہ اس بارے میں اختلافی اقوال ہیں کہ اس پر کفارہ ایک واجب ہوگا یا کئی واجب ہوں گے۔ چنانچہ حضرت امام اعظم ابوحنیفہ اور حضرت امام شافعی کے نزدیک تو اس پر کئی کفارے واجب ہونگے یعنی وہ ان بیویوں میں سے جس کسی کے ساتھ بھی جماع کا ارادہ کرے گا پہلے کفارہ ادا کرنا واجب ہوگا حسن، زہری اور ثوری وغیرہ کا بھی یہی قول ہے جبکہ حضرت امام مالک اور حضرت امام احمد یہ فرماتے ہیں کہ اس پر ایک ہی کفارہ واجب ہوگا یعنی وہ پہلے ایک کفارہ ادا کر دے اس کے بعد ہر بیوی کے ساتھ جماع کرنا جائز ہوگا۔ حضرت عکرمہ، حضرت ابن عباس ؓ سے نقل کرتے ہیں کہ ایک شخص نے اپنی بیوی سے ظہار کیا اور پھر کفارہ ادا کرنے سے پہلے جماع کرلیا اس کے بعد وہ نبی کریم ﷺ کی خدمت میں حاضر ہوا اور آپ ﷺ سے یہ واقعہ ذکر کیا آپ ﷺ نے اس سے فرمایا کہ کس چیز نے تمہیں ایسا کرنے پر آمادہ کیا یعنی کیا وجہ پیش آئی کہ تم کفارہ ادا کرنے سے پہلے جماع کر بیٹھے اس نے عرض کیا کہ چاندنی میں اس کی پازیب کی سفیدی پر میری نظر پڑگئی اور میں جماع کرنے سے پہلے اپنے آپ کو نہ روک سکا۔ یہ سن کر آنحضرت ﷺ ہنس دیئے۔ اور اس کو یہ حکم دیا کہ اب دوبارہ اس سے اس وقت تک جماع نہ کرنا جب تک کفارہ ادا نہ کرو (ابن ماجہ، ) ترمذی نے بھی اسی طرح کی یعنی اس کے ہم معنی روایت نقل کی ہے اور کہا ہے کہ یہ حدیث حسن صحیح غریب ہے، نیز ابوداؤد اور نسائی نے اس طرح کی روایت مسند اور مرسل نقل کی ہے اور نسائی نے کہا ہے کہ مسند کی بہ نسبت مرسل زیادہ صحیح ہے۔
Top