مشکوٰۃ المصابیح - نماز قصر سے متعلقہ احادیث - حدیث نمبر 1308
وَعَنْ یَّعْلَی بْنِ اُمَیَّۃَص قَالَ قُلْتُ لِعُمَرَبْنِ الْخَطَّا بِصاِنَّمَا قَالَ اللّٰہُ اَنْ تَقْصُرُوْ مِنَ الصَّلٰوۃِ اِنْ خِفْتُمْ اَنْ یَّفْتِنَکُمُ الَّذِیْنَ کَفَرُوْا فَقَدْ اَمِنَ النَّا سُ قَالَ عُمَرُ عَجِبْتُ مِمَّا عَجِبْتَ مِنْہُ فَسَاَ لْتُ رَسُوْلَ اللّٰہِ صلی اللہ علیہ وسلمفَقَالَ صَدَ قَۃٌ تَصَدَّقَ اللّٰہُ بِھَاعَلَیْکُمْ فَاقْبَلُوْا صَدَقَتَہُ (رواہ مسلم)
آیت قصر میں خوف کی قید اور اس کی وضاحت
اور حضرت یعلی ابن امیہ ؓ فرماتے ہیں کہ میں نے امیر المومنین حضرت عمر فاروق ؓ سے عرض کیا کہ اللہ جل شانہ کا ارشاد یہ ہے کہ کم نماز پڑھو (یعنی قصر کرو) اگر تمہیں یہ خوف ہو کہ کافر تمہیں ستائیں گے۔ تو اب جب کہ لوگ امن میں ہیں (اور کافروں کے ستانے کا خوف جاتا رہا ہے تو قصر کی کیا ضرورت ہے؟ حضرت عمر ؓ نے فرمایا۔ جس پر تمہیں تعجب ہے اسی پر مجھے بھی تعجب ہوا تھا چناچہ میں نے سر تاج دو عالم ﷺ سے اس بارے میں پوچھا تو آپ ﷺ نے فرمایا کہ (نماز میں قصر) اللہ تعالیٰ کا ایک احسان ہے جو تم پر کیا گیا ہے لہٰذا تم اس کا صدقہ (یعنی احسان) قبول کرو۔ (صحیح مسلم)

تشریح
مسافر کے لئے نماز میں قصر کی اجازت کے بارے میں جو آیت نازل ہوئی تھی اور جس کا ایک جز یہاں حدیث میں نقل کیا گیا ہے وہ پوری یوں ہے۔ آیت ( وَاِذَا ضَرَبْتُمْ فِي الْاَرْضِ فَلَيْسَ عَلَيْكُمْ جُنَاحٌ اَنْ تَقْصُرُوْا مِنَ الصَّلٰوةِ ڰ اِنْ خِفْتُمْ اَنْ يَّفْتِنَكُمُ الَّذِيْنَ كَفَرُوْا) 4۔ النساء 101) اور (مسلمانو! ) جب تم کہیں سفر کرو، تم تمہارے لئے یہ گناہ نہیں ہے کہ کم (یعنی قصر) نماز پڑھو اگر تمہیں یہ خوف ہو کہ کافر تمہیں ستائیں گے۔ اس آیت سے بظاہر یہ معلوم ہوتا ہے کہ حالت سفر میں قصر کی اجازت اسی وقت ہوگی جب کافروں کے ستانے اور ان کے پریشان کرنے کا خطرہ ہو، حالانکہ ایسا نہیں ہے بلکہ حقیقت یہ ہے کہ آیت میں خوف کی قید عادت اور اغلب کی اعتبار سے لگائی گئی ہے کہ اکثر مسافروں کو خوف ہوتا ہے خصوصاً اس زمانے میں جب کہ کافر ہر وقت اور ہر موقع پر درپے آزاد ہوتے تھے۔ یہی وجہ ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے فاقبلوا صدقتہ فرما کر اس طرف اشارہ فرما دیا کہ حالت سفر میں قصر نماز پڑھنے کا حکم صرف کافروں کے خوف کے ساتھ مختص نہیں ہے۔ بلکہ یہ آسانی درحقیقت اللہ تعالیٰ کی جانب سے ان تمام بندوں پر جو حالت سفر میں ہوتے ہیں۔ ایک احسان ہے جس سے ہر مسافر فیضیاب ہوسکتا ہے خواہ کسی بھی قسم کا کوئی خوف ہو یا نہ ہو۔ فاقبلوا میں حکم وجوب کے لئے ہے یعنی ہر شرعی مسافر کے لئے قصر کرنا واجب ہے اور ضروری ہے چناچہ اس سے حنیفہ کے مسلک کی تائید ہوتی ہے کہ حالت سفر میں قصر واجب ہے اور قصر نہ کرنا یعنی پوری نماز پڑھنا غیر پسندیدہ ہے۔
Top