مشکوٰۃ المصابیح - نماز قصر سے متعلقہ احادیث - حدیث نمبر 1309
وَعَنْ اَنَسٍ ص قَالَ خَرَجْنَا مَعَ رَسُوْلِ اللّٰہِ صلی اللہ علیہ وسلممِنَ الْمَدِیْنَۃِ اِلٰی مَکَّۃَ فَکَانَ یُصَلِّیْ رَکْعَتَیْنِِ رَکْعَتَیْنِ حَتّٰی رَجَعْنَا اِلَی الْمَدِیْنَۃِقِیْلَ لَہُ اَقَمْتُمْ بِمَکَّۃَ شَیْئًا قَالَ اَقَمْنَا بِھَا عَشْرًا (صحیح البخاری و صحیح مسلم)
مدت اقامت
اور حضرت انس ؓ فرماتے ہیں کہ ہم رسول اللہ ﷺ کے ہمراہ حجتہ الوداع کے موقع پر مدینہ سے مکہ گئے اور آپ ﷺ نے (چار رکعتوں والی نماز کی) دو دو رکعتیں پڑھیں یہاں تک کہ ہم مدینہ واپس آئے۔ حضرت انس ؓ سے پوچھا گیا کہ کیا آپ لوگ مکہ میں کچھ دن ٹھہرے تھے؟ حضرت انس نے فرمایا کہ (ہاں) ہم لوگ مکہ میں دس دن ٹھہرے تھے۔ (بخاری و صحیح مسلم)

تشریح
حجتہ الوداع کے موقع پر رسول اللہ ﷺ اور آپ کے رفقاء صحابہ کا قیام مکہ میں دس دن اس طرح رہا کہ آپ ﷺ مکہ میں ذی الحجہ کی چار تاریح کو پہنچے تھے اور ارکان حج وغیرہ سے فراغت کے بعد چودہویں ذی الحجہ کی صبح کو وہاں سے مدینہ کے لئے روانہ ہوگئے۔ بہر حال اس حدیث سے معلوم ہوا کہ حالت سفر میں کسی جگہ دس دن ٹھہرنے سے کوئی آدمی مقیم نہیں ہوتا اس کے لئے قصر نماز پڑھنی جائز ہے جب کہ یہ حدیث بظاہر حضرت امام شافعی کے مسلک کے خلاف معلوم ہوتی ہے کیونکہ ان کے نزدیک اگر کوئی آدمی کہیں چار دن سے زیادہ ٹھہرے گا تو پھر اس کے لئے قصر جائز نہیں اسے پوری نماز پڑھنی ضروری ہوگی اس کی پوری تفصیل اگلی حدیث میں آرہی ہے۔
Top