مشکوٰۃ المصابیح - نماز کا بیان - حدیث نمبر 1021
وَعَنِ ابْنِ عُمَرَ ص اَنَّہُ اَذَّنَ بِالصَّلٰوۃِ فِیْ لَےْلَۃٍ ذَاتِ بَرْدٍ وَّرِےْحٍ ثُمَّ قَالَ اَلاَ صَلُّوْا فِی الرِّحَالِ ثُمَّ قَالَ اِنَّ رَسُوْلَ اللّٰہِ صلی اللہ علیہ وسلم کَانَ ےَامُرُ الْمُؤَذِّنَ اِذَا کَانَتْ لَےْلَۃٌ ذَاتُ بَرْدٍ وَّمَطَرٍ ےَّقُوْلُ اَلَا صَلُّوْا فِیْ الرِّحَالِ۔ (صحیح البخاری و صحیح مسلم)
سخت سردی و بارش کی وجہ سے جماعت چھوڑ دینا جائز ہے
اور حضرت عبداللہ ابن عمر ؓ کے بارے میں مروی ہے کہ انہوں نے ایک رات میں جبکہ (سخت) سردی اور ہوا تھی نماز کے لئے اذان دی اور (اذان سے فارغ ہو کر لوگوں سے) کہا کہ خبردار! اپنے اپنے گھروں میں نماز پڑھ لو پھر فرمایا کہ سرور کونین ﷺ اس رات میں جبکہ (سخت) سردی اور بارش ہوتی مؤذن کو حکم دیتے تھے۔ کہ وہ (اذان سننے کے بعد لوگوں سے پکار کر یہ بھی) کہہ دے کہ خبر دار! اپنے اپنے گھروں میں نماز پڑھ لو۔ (صحیح البخاری و صحیح مسلم)

تشریح
اس حدیث سے معلوم ہوا کہ سخت سردی اور بارش بھی ترک جماعت کے لئے عذر ہے ایسے اوقات میں جمات چھوڑ کر اپنے گھر میں نماز پڑھی جاسکتی ہے۔ حضرت ابن ہمام حضرت ابویوسف رحمہما اللہ تعالیٰ علیہما کا یہ قول نقل کرتے ہیں کہ؟ میں نے حضرت امام اعظم ابوحنیفہ (رح) سے پوچھا کہ کیچٹر وغیرہ کی حالت میں جماعت کے لئے آپ کیا حکم دیتے ہیں تو انہوں نے فرمایا جماعت کو چھوڑ دینا مجھے پسند نہیں۔
Top