مشکوٰۃ المصابیح - نماز کا بیان - حدیث نمبر 1032
وَعَنْ اُبَیِّ بْنِ کَعْبٍ قَالَ صَلَّی بِنَا رَسُوْلُ اﷲِ صلی اللہ علیہ وسلم یَوْمًا الصُبْحَ فَلَمَّا سَلَّمَ قَالَ اَشَاھِدٌ فَلَانٌ قَالُوْا لَا قَالَ اَشَاھِدٌ فَلَانٌ قَالُوْا لَا قَالَ اِنَّ ھَاتَیْنِ الصَّلاَ تَیْنِ اَثْقَلُ الصَّلَوَاتِ عَلَی الْمُنَافِقِیْنَ وَلَوْ تَعْلَمُوْنَ مَا فِیْھِمَا لَا تَیْتُمْوھُمَا وَلَوْ حَبْوًا عَلَی الرُّکَبِ وَاِنَّ الصَّفَّ الْاَوَّلَ عَلٰی مِثْلِ صَفِّ الْمَلَائِکَۃِ وَلَوْ عَلِمْتُمْ مَافَضِیْلَتُہ، لَا بْتَدَرْتُمُوْہُ وَاِنَّ صَلَاۃَ الرَّجُلِ مَعَ الرَّجُلِ اَزْکٰی مِنْ صَلَاتِہٖ وَحْدَہُ وَصَلَاتِہٖ مَعَ الرَّجُلَیْنِ اَزْکٰی مِنْ صَلَاتِہٖ مَعَ الرَّجُلِ وَمَاکَثُرَ فَھُوَ اَحَبُّ اِلَی اﷲِ۔ (رواہ ابوداؤد و النسائی )
فجر اور عشاء کی نمازوں کی فضیلت
اور حضرت ابی بن کعب ؓ فرماتے ہیں کہ ایک روز سرور کونین ﷺ نے ہمیں فجر کی نماز پڑھائی جب آپ ﷺ سلام پھیر چکے تو ( ایک آدمی کا نام لے کر اس کے بارے میں) فرمایا کہ فلاں آدمی حاضر ہے؟ صحابہ نے عرض کیا کہ نہیں آپ ﷺ نے (ایک دوسرے آدمی کا نام لے کر اس کے بارے میں) فرمایا کہ فلاں شخص حاضر ہے، صحابہ نے عرض کیا کہ نہیں۔ (اس کے بعد آپ ﷺ نے فرمایا تمام نمازوں میں سے یہ دونوں (یعنی فجر و عشاء) کی نمازیں منافقین پر بہت گراں گزرتی ہیں، اگر تم جان لیتے کہ ان دونوں نمازوں کا کتنا ثواب ہے، تو تم (دوڑ کر اور) گھٹنوں کے بل (یعنی افتاں و خیزاں) آتے اور (ثواب و فضیلت نیز تقرب الی اللہ کے سلسلے میں) پہلی صف فرشتوں کی صف کی طرح ہے اگر تم پہلی صف کی فضیلت جان لو تو اس میں شامل ہونے کے لئے جلدی پہنچنے کی کوشش کرنے لگو اور آدمی کا اکیلے نماز پڑھنے سے دوسرے آدمی کے ساتھ مل کر پڑھنا زیادہ ثواب کا باعث ہے اور دو آدمیوں کے ساتھ مل کر نماز پڑھنا ایک آدمی کے ساتھ نماز پڑھنے سے زیادہ ثواب کا باعث ہے اور جس قدر زیادہ (نمازی ایک ساتھ یعنی جماعت سے نماز پڑھتے) ہوں اللہ کے نزدیک یہ سب سے محبوب ہے۔ (سنن ابوداؤد، سنن نسائی)

تشریح
منافق کا ہر عمل ریا پر مبنی ہوتا ہے اور اس کی ہر عبادت نمائش کی خاطر ہوتی ہے چناچہ فجر و عشاء کے علاوہ دوسری نمازیں تو منافقین پر زیادہ گراں نہیں گزرتیں کیونکہ ان نمازوں میں نہ صرف یہ کہ زیادہ کسل و سستی نہیں ہوتی بلکہ زیادہ نمائش بھی خوب ہوجاتی ہے برخلاف اس کے کہ فجر وعشا کی نماز میں چونکہ محنت زیادہ کرنا پڑتی ہے۔ کسل بھی ہوتا ہے اور پھر یہ کہ ریا و نمائش کا زیادہ موقع نہیں ملتا اس لئے دونوں نمازیں ان پر بڑی گراں گزرتی ہیں۔ اسی کی طرف اس حدیث میں اشارہ فرمایا گیا ہے اور اس کے بعد ان دونوں نمازوں کی فضیلت کو ظاہر کردیا گیا ہے تاکہ مخلص و صادق مسلمان ان نمازوں سے کسی بھی وجہ سے محروم نہ رہیں۔
Top