مشکوٰۃ المصابیح - نماز کا بیان - حدیث نمبر 1058
وَعَنْ جَابِرِبْنِ سَمُرَۃَص قَالَ خَرَجَ عَلَےْنَا رَسُوْلُ اللّٰہِ صلی اللہ علیہ وسلم فَرَاٰنَا حَلَقًا فَقَالَ مَالِیْ اَرٰکُمْ عِزِےْنَ ثُمَّ خَرَجَ عَلَےْنَا فَقَالَ اَلَا تَصُفُّوْنَ کَمَا تَصُفُّ الْمَلٰئِکَۃُ عِنْدَ رَبِّھَا فَقُلْنَا ےَارَسُوْلَ اللّٰہِ وَکَےْفَ تَصُفُّ الْمَلٰئِکَۃُ عِنْدَ رَبِّھَا قَالَ ےُتِمُّوْنَ الصُّفُوْفَ الْاُوْلٰی وَےَتَرَآصُّوْنَ فِی الصَّفِّ۔(صحیح مسلم)
صفیں پوری اور برابر رکھنی چاہئیں
اور حضرت جابر ابن سمرۃ ؓ فرماتے ہیں کہ (ایک روز) رسول اللہ ﷺ ہمارے درمیان تشریف لائے اور ہمیں مختلف حلقوں میں بیٹھے دیکھ کر فرمایا کہ کیا وجہ ہے کہ میں تمہیں الگ الگ جماعتوں کی صورت میں (بیٹھے ہوئے) دیکھ رہا ہوں (یعنی اس طرح الگ الگ جماعت کر کے نہ بیٹھا کرو کیونکہ یہ نا اتفاقی اور انتشار کی علامت ہے) پھر اسی طرح (ایک روز) رسول اللہ ﷺ ہمارے درمیان تشریف لائے اور فرمایا کہ تم لوگ (نماز میں) اس طرح صف کیوں نہیں باندھتے جس طرح فرشتے اللہ کے حضور میں (بندگی کے لئے کھڑے ہونے کے واسطے) صف باندھتے ہیں۔ ہم نے عرض کیا کہ یا رسول اللہ ﷺ فرشتے اپنے پروردگار کے حضور میں کس طرف صف باندھتے ہیں؟ فرمایا پہلی صفوں کو پوری کرتے ہیں اور صف میں بالکل (برابر، برابر) کھڑے ہوتے ہیں۔ (صحیح مسلم)
Top