مشکوٰۃ المصابیح - نماز کا بیان - حدیث نمبر 1092
وَعَنْ سُلاَمَۃَ بِنْتِ الْحُرِّ قَالَتْ قَالَ رَسُوْلُ اﷲِ صلی اللہ علیہ وسلم اِنَّ مِنْ اَشْرَاطِ السَّاعَۃِ اَنْ یَتَدَافَعَ اَھْلُ الْمَسْجِدِ لَا یَجِدُوْنَ اِمَامًا یُصَلِّی بِھِمْ۔( رواہ احمد بن حنبل و ابوداؤد و ابن ماجۃ)
امامت سے عام گریز قیامت کی علامت ہے
اور حضرت سلامۃ بنت حر راوی ہیں کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا قیامت کی علامتوں میں سے (ایک علامت یہ ہے کہ مسجد کے لوگ امامت کو دفع کریں گے یعنی امام بننے سے گریز کریں گے) اور کوئی نماز پڑھانے والا ان کو نہ ملے گا۔ (مسند احمد بن حنبل، ابوداؤد، سنن ابن ماجہ)

تشریح
یہ دراصل آخری زمانے کے عام جہل و فسق سے کنایہ ہے کہ قیامت کے قریب جہل و فسق عمومی طور پر اس طرح پھیل جائے گا۔ اور لوگ اتنے جاہل و نااہل پیدا ہوں گے کہ کوئی آدمی امامت کا اہل نہیں ہوگا تمام لوگ اپنی نا اہلی و جہالت کے پیش نظر امامت سے گریز کرنے لگیں گے اور آس پاس میں ایک دوسرے سے نماز پڑھانے کے لئے کہیں گے مگر ہر آدمی امام بننے سے انکار کرے گا۔ ہاں اگر کوئی آدمی کسی کو اپنے سے افضل سمجھ کر خود امامت سے گریز کرے اور اس سے نماز پڑھانے کے لئے کہے تو اس کا تعلق اس حدیث سے نہیں ہوگا کیونکہ دوسرے کو افضل اور اپنے سے بہتر سمجھ کر خود امامت سے گریز کرنا اور اس افضل کو امامت کے لئے کہنے میں کوئی مضائقہ نہیں۔
Top