مشکوٰۃ المصابیح - نماز کا بیان - حدیث نمبر 1105
مقتدی کے لئے امام کی تابعداری کے لزوم اور مسبوق کا بیان
اس بات کے تحت وہ احادیث ذکر کی جائیں گی جن سے معلوم ہوگا کہ مقتدی کیلئے امام کی تابعداری کتنی ضروری اور لازم ہے اور یہ کہ مقتدی کو امام کی متابعت کن چیزوں اور کس طرح کرنی چاہیے۔ نیز اس باب میں وہ احادیث بھی نقل کی جائیں گی جن سے مسبوق کا حکم معلوم ہوگا کہ وہ اپنی نماز کس طرح پوری کرے اور اسے کیا طریقہ اختیار کرنا چاہیے۔ گذشتہ صفحات میں کسی موقع پر مسبوق کی تعریف کی جاچکی ہے یعنی مسبوق اس نمازی کو کہتے ہیں جو ابتداء سے جماعت میں شریک نہ ہو بلکہ ایک رکعت یا اس سے زیادہ ہوجانے کی بعد جماعت میں آکر شریک ہوا ہو۔ امام کی متابعت کے سلسلے میں آنے والی حدیث کے ضمن میں حسب موقع مسائل کی وضاحت کی جائے گی تاہم اس موقع پر اجمالی طور پر اتنی بات جانتے چلئے کہ نماز کے ان ارکان میں جو فرض یا واجب ہیں تمام مقتدیوں کو امام کی متابعت و موافقت کرنا واجب ہے ہاں ان ارکان میں جو سنت وغیرہ ہیں مقتدیوں کے لئے امام کی متابعت ضروری نہیں چناچہ اگر امام، شافعی المذہب ہو اور رکوع میں جاتے وقت اور رکوع سے اٹھتے وقت رفع یدین کرے یعنی دونوں ہاتھوں کو اٹھائے تو حنفی مقتدی کو ہاتھوں کا اٹھانا ضروری نہیں ہے کیونہ ان دونوں موقعوں پر رفع یدین ان کے نزدیک بھی سنت ہے اس طرح فجر کی نماز میں شافعی المذہب امام قنوت پڑھے تو حنفی مقتدیوں کے لئے قنوت پڑھنا واجب نہیں ہاں رات میں قنوت پڑھنا واجب ہے لہٰذا اسی طرح شافعی المذہب امام اگر اپنے مذہب کے موافق قنوت رکوع کے بعد پڑھے تو حنفی مقتدیوں کو بھی امام کی متابعت و موافقت کے پیش نظر رکوع کے بعد ہی قنوت پڑھنا چاہیے۔ (علم الفقہ)
Top