مشکوٰۃ المصابیح - نماز کا بیان - حدیث نمبر 1116
وَعَنْ اَبِیْ ھُرَیْرَۃَ قَالَ قَالَ رَسُوْلُ اﷲِ صَلَّی اﷲُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ مَنْ تَوَضَّأَ فَاَحْسَنَ وُضُوْئَہ، ثُمَّ رَاحَ فَوَجَدَ النَّاسَ قَدْ صَلُّوا اَعْطَاہُ اﷲُ مِثْلَ اَجْرِ مَنْ صَلَّاھَا وَحَضَرَھَا لَا یَنْقُصُ ذٰلِکَ مِنْ اُجُوْرِھِمْ شَیْئًا۔ (رواہ ابوداؤد و النسائی )
جماعت کی نیت سے مسجد میں جانے والے کو جماعت نہ ملنے کی صورت میں بھی ثواب ملتا ہے
اور حضرت ابوہریرہ ؓ راوی ہیں کہ نبی ﷺ نے فرمایا جس آدمی نے وضو کیا اور اچھا (یعنی پوری شرائط و آداب اور حضور دل کے ساتھ) وضو کیا اور پھر (مسجد میں) گیا اور وہاں دیکھا کہ لوگ نماز پڑھ چکے ہیں تو اللہ تعالیٰ اسے اس نمازی کے برابر ثواب عنایت فرما دیتا ہے جس نے وہاں جماعت میں حاضر ہو کر نماز پڑھی تھی اور اس کا ثواب دینے سے دوسرے (یعنی جماعت میں حاضر ہونے والوں) کے ثواب میں کوئی کمی نہیں کرتا۔ (ابوداؤد النسائی )

تشریح
مطلب یہ ہے کہ اگر کوئی آدمی جماعت میں شریک ہونے کی نیت سے مسجد میں آئے اور اتفاق سے اسے جماعت نہ مل سکے تو اللہ تعالیٰ اپنے فضل و کرم سے اسے جماعت میں شریک ہونے والوں کے برابر ثواب عنایت فرماتا ہے لیکن شرط یہ ہے کہ وہ قصداً دیر کر کے جماعت میں شریک ہونے سے نہ رہ جائے بلکہ اتفاقاً یا کسی عذر کی بناء پر اس کی جماعت جاتی رہے اگر کوئی قصدا جماعت کے وقت حاضر نہ ہو بلکہ جماعت ہوجانے کی بعد آئے تو اسے یہ ثواب نہیں ملے گا۔ حدیث کے آخری جز کا مطلب ہے کہ اسے یہ ثواب ان نمازیوں کے ثواب میں سے جو جماعت میں حاضر تھے کم کر کے نہیں ملے گا کہ جس کی وجہ سے ان کے ثواب میں کمی ہوجائے بلکہ ان نمازیوں کو تو اپنے فعل یعنی جماعت میں شریک ہونے کا بھر پور اجر ملے گا اور اسے جماعت کی نیت اور جماعت کے حاصل کرنے کے غلبہ شوق کی بناء پر ثواب دیا جائے گا۔
Top