مشکوٰۃ المصابیح - نماز کا بیان - حدیث نمبر 1154
وَعَنْ مَّرْثَدِ بْنِ عَبْدِاللّٰہِ ص قَالَ اَتَےْتُ عُقْبَۃَ الْجُھَنِیَّ فَقُلْتُ اَ لَا اُعَجِّبُکَ مِنْ اَبِیْ تَمِےْمٍ ےَّرْکَعُ رَکْعَتَےْنِ قَبْلَ صَلٰوۃِ الْمَغَرِبِ فَقَالَ عُقْبَۃُ اِنَّا کُنَّا نَفْعَلُہُ عَلٰی عَھْدِ رَسُوْلِ اللّٰہِ صلی اللہ علیہ وسلم قُلْتُ فَمَا ےَمْنَعُکَ الْاٰنَ قَالَ الشُّغْلُ۔ (صحیح البخاری)
غروب آفتاب کے بعد اور مغرب کی نماز سے پہلے نفل نماز پڑھنے کا مسئلہ
اور حضرت مرثد ابن عبداللہ فرماتے ہیں کہ میں حضرت عقبہ جہنی ؓ (صحابی) کی خدمت میں حاضر ہوا اور ان سے عرض کیا کہ کیا میں آپ کو ابوتمیم (رح) (تابعی) کا ایک تعجب انگیز فعل نہ بتادوں؟ (وہ یہ کہ) ابوتمیم مغرب کی نماز سے پہلے دو رکعت نماز (نفل) پڑھتے ہیں؟ حضرت عقبہ نے فرمایا کہ یہ نماز تو ہم (میں سے بعض صحابہ کبھی کبھی) رسول اللہ ﷺ کے زمانے میں بھی پڑھا کرتے تھے، جب میں نے پوچھا کہ پھر یہ نماز پڑھنے سے آپ کو کس چیز نے روک رکھا ہے؟ تو فرمایا کہ دنیا کی مشغولیت) مشغولیت زیادہ ہو تو نوافل کو دوسرے وقت پر چھوڑا جاسکتا ہے۔ (نے۔ (صحیح البخاری )

تشریح
اس حدیث سے کم سے کم اتنی بات تو ثابت ہو ہی گئی کہ یہ نماز سنت نہیں ہے بلکہ مباح ہے کیونکہ اگر مسنون ہوتی تو حضرت عقبہ ؓ کو جو صحابیت جیسے عظیم مرتبے پر فائز تھے دنیا کی مشغولیت سنت کی ادائیگی یعنی اس نماز کے پڑھنے سے نہ روکتی۔
Top