مشکوٰۃ المصابیح - نماز کا بیان - حدیث نمبر 1171
وَعَنْ زَےْدِبْنِ خَالِدِ الْجُھَنِیِّ ص اَنَّہُ قَالَ لَاَرْمُقَنَّ صَلٰوۃَ رَسُوْلِ اللّٰہِ صلی اللہ علیہ وسلم اللَّےْلَۃَ فَصَلّٰی رَکْعَتَےْنِ خَفِےْفَتَےْنِ ثُمَّ صَلّٰی رَکْعَتَےْنِ طَوِےْلَتَےْنِ طَوِےْلَتَےْنِ طَوِےْلَتَےْنِ ثُمَّ صَلّٰی رَکْعَتَےْنِ وَھُمَا دُوْنَ اللَّتَےْنِ قَبْلَھُمَا ثُمَّ صَلّٰی رَکْعَتَےْنِ وَھُمَا دُوْنَ اللَّتَےْنِ قَبْلَھُمَا ثُمَّ صَلَّی رَکْعَتَیْنِ وَھُمَا دُوْنَ اللَّتَیْنِ قَبْلَہُمَا ثُمَّ اَوْتَرَ فَذَالِکَ ثَلٰثُ عَشَرَۃَ رَکْعَۃً رَوَاہُ مُسْلِمٌ قَوْلُہُ ثُمَّ صَلّٰی رَکْعَتَےْنِ وَھُمَا دُوْنَ اللَّتَےْنِ قَبْلَھُمَا اَرْبَعُ مَرَّاتٍ ھٰکَذَا فِی صَحِےْحِ مُسْلِمٍ وَاَ فْرَادِہِ مِنْ کِتَابِ الْحُمَیْدِیِّ وَمُوَطَّا مَالِکٍ وَسُنَنِ اَبِیْ دَاؤُدَ وَجَامِعِ الْاَصُوْلِ۔
رسول اللہ ﷺ کی نماز تہجد کی کیفیت
اور حضرت زید بن خالد جہنی ؓ فرماتے ہیں کہ (ایک مرتبہ میں نے ارادہ کیا کہ) میں آج کی رات سرور کائنات ﷺ کی نماز کو دیکھتا رہوں گا چناچہ ( میں نے دیکھا کہ) پہلے آپ ﷺ نے دو رکعتیں ہلکی پڑھیں پھر دو رکعتیں طویل سی پڑھیں، پھر آپ ﷺ نے دو رکعتیں پڑھی جو ان دونوں رکعتوں سے کم (طویل) تھیں جو آپ ﷺ نے ان سے پہلے پڑھی تھیں، پھر آپ ﷺ نے دو رکعتیں پڑھیں جو پہلے پڑھی گئی دونوں رکعتوں سے کم (طویل) تھیں، پھر آپ ﷺ نے دو رکعتیں پڑھیں جو پہلے پڑھی جانے والی دونوں رکعتوں سے کم (طویل) تھیں۔ پھر آپ ﷺ نے وتر پڑھے اور یہ سب تیرہ رکعتیں ہوگئیں (صحیح مسلم) اور زید کا یہ قول کہ پھر دو رکعتیں پڑھیں جو پہلے پڑھی گئی دونوں رکعتوں سے کم تھیں، صحیح مسلم میں حمیدی کی کتاب میں ہے کہ جس میں انہوں نے فقط مسلم کی ہی روایتیں نقل کی ہیں اور مؤطا امام مالک، سنن ابی داؤد، نیز جامع الاصول سب میں چار مرتبہ منقول ہے۔

تشریح
اس حدیث سے صریحی طور پر یہ معلوم نہیں ہوتا کہ آپ ﷺ نے وتر کی تین رکعتیں پڑھی تھیں یا ایک ہی رکعت پڑھی تھی اور کیونکہ اگر دو رکعتیں ہلکی اس نماز میں شمار نہ کی جائیں تو وتر کی تین رکعتیں ثابت ہوجائیں گی اور اگر ان دونوں رکعتوں کو بھی اس نماز میں شامل کیا جائے تو اس کا مطلب یہ ہوگا کہ وتر کی ایک ہی رکعت پڑھی گئی، تاہم صحیح اور ظاہر یہی ہے کہ دونوں ہلکی رکعتیں اس نماز میں شامل نہیں تھیں اس طرح آپ ﷺ نے وتر کی تین رکعتیں پڑھیں۔ حمیدی کی کتاب جمع بین الصحیحین میں تین قسم کی احادیث منقول ہیں۔ (١) متفق علیہ یعنی بخاری اور مسلم دونوں کی روایتیں (٢) افراد صحیح بخاری یعنی وہ روایتیں جنہیں صرف صحیح البخاری نے نقل کیا ہے۔ (٣) افراد مسلم۔ یعنی وہ روایتیں جنہیں صرف مسلم نے نقل کیا ہے۔ لہٰذا روایت کے آخری الفاظ کا مطلب یہ ہے کہ حدیث کے الفاظ ثُمَّ صَلَّی رَکْعَتَیْنِ وَ ھُمَادُوْنَ قَبْلَھُمَا متن صحیح مسلم میں چار مرتبہ منقول ہے اسی طرح کتاب حمیدی کہ جس میں صرف مسلم کی روایات منقول ہیں۔ موطا، امام مالک، سنن ابی داؤد اور جامع الاصول میں بھی چار ہی مرتبہ منقول ہے۔ مؤلف مشکوٰۃ نے اس چیز کو یہاں اتنی شد و مد اور مبالغے کے ساتھ اس لئے بیان کیا ہے کہ صاحب مصابیح کا رد ہوجائے کہ انہوں نے اس عبارت کو تین مرتبہ نقل کیا ہے جس کی بنا پر رکعتوں کی تعداد گیارہ رہ جاتی ہے۔ رسول اللہ ﷺ آخر عمر میں نفل نماز بیٹھ کر پڑھتے تھے
Top