مشکوٰۃ المصابیح - نماز کا بیان - حدیث نمبر 742
وَعَنْ عَائِشَۃَ رَضِیَ اللّٰہُ عَنْہَا قَالَتْ کَانَ النَّبِیُّ صلی اللہ علیہ وسلم ےُصَلِّیْ مِنَ الَّلےْلِ وَاَنَا مُعْتَرِضَۃٌ بَےْنَہُ وَبَےْنَ الْقِبْلَۃِ کَاِعْتِرَاضِ الْجَنَازَۃِ۔ (صحیح البخاری و صحیح مسلم)
نمازی کے آگے عورت کے آجانے سے نماز باطل نہیں ہوتی
اور حضرت عائشہ صدیقہ ؓ فرماتی ہیں کہ آقائے نامدار ﷺ رات کی نماز پڑھتے رہتے تھے اور میں آپ ﷺ کے اور قبلے کے درمیان (یعنی آپ ﷺ کے سامنے) اس طرح پڑی رہتی تھی۔ جیسے جنازہ نمازیوں کے آگے رکھا ہوتا ہے۔ (صحیح البخاری و صحیح مسلم )

تشریح
جنازے کی مثال دے کر اس طرف اشارہ مقصود ہے کہ جس وقت رسول اللہ ﷺ نماز میں مشغول ہوتے تھے میں اس وقت آپ ﷺ کے سامنے کسی گوشے وغیرہ میں نہیں پڑی رہتی تھی بلکہ آپ ﷺ کے سامنے پوری طرح لیٹی رہتی تھی اور اس کے باوجود آپ ﷺ نماز پڑھتے رہتے تھے۔ لہٰذا اس سے معلوم ہوا کہ نماز میں نمازی کے آگے عورت کے آجانے سے نماز باطل نہیں ہوتی۔
Top