مشکوٰۃ المصابیح - نماز کا بیان - حدیث نمبر 768
وَعَنْ رِفَاعَۃَ بْنِ رَافِعٍ قَالَ جَآءَ رَجُلٌ فَصَلّٰی فِی الْمَسْجِدِ ثُمَّ جَاءَ فَسَلَّمَ عَلَی النَّبِیِّ صلی اللہ علیہ وسلم فَقَالَ النَّبِیُّ صلی اللہ علیہ وسلم اَعِدْ صَلَا تَکَ فَاِنَّکَ لَمْ تُصَلِّ فَقَالَ عَلِّمْنِیْ یَا رَسُوْلَ اﷲِ کَیْفَ اُصَلِّی قَالَ اِذَا تَوَ جَّھْتَ اِلَی الْقِبْلَۃِ فَکَبِّرْ ثُمَّ اَقْرَاْبِاُمِّ الْقُرْآنِ وَمَاشَآءَ اﷲُ اَنْ تَقْرَاَ فَاِذَا رَکَعْتَ فَاجْعَلْ رَاحَتَیْکَ عَلٰی رُکْبَتَیْکَ وَمَکِّنْ رُکُوْعَکَ وَامْدُدْ ظَھْرَکَ فَاِذَا رَفَعْتَ فَاَقِمْ صُلْبَکَ وَارْفَعْ رَاْسَکَ حَتّٰی تَرْجِعَ الْعِظَامُ اِلٰی مَفَاصِلِھَا فَاِذَا سَجَدْتَ فَمَکِنَّ السُّجُوْدَ فَاِذَا رَفَعْتَ فَاجْلِسْ عَلٰی فَخِذِکَ الیُسْر یٰ ثُمَّ اصْنَعْ ذٰلِکَ فِیْ کُلِّ رَکْعَۃٍ وَسَجْدَۃٍ حَتّٰی تَطْمَعِنَّ ھٰذَا لَفْظُ المَصَابِیْحِ وَرَوَاہُ اَبُوْدَاؤدَ مَعَ تَغْیِیْرٍ یَسِیْرٍ وَرَوَی التِّرْمِذِیُّ وَ النَّسَائِیُّ مَعْنَاہُ وَفِیْ رِوَایَۃٍ لِلتِّرِمِذِیِّ قَالَ اِذَا قُمْتَ اِلَی الصَّلَاۃِ فَتَوَضَّا کَمَا اَمَرَکَ اﷲُ بِہٖ ثُمَّ تَشَّھَّدْ فَاَقِمْ فَاِنْ کَانَ مَعَکَ قُرْآنٌ فَاقْرَ اَوَ اِلَّا فَاحْمَدِ اﷲَ وَ کَبِّرْہُ وَھَلِّلْہُ ثُمَّ ارْکَعْ۔
تعدیل ارکان کی تعلیم
اور حضرت رفاعہ ابن رافع ؓ فرماتے ہیں کہ ایک آدمی مسجد میں آیا اور نماز پڑھی، پھر آقائے نامدار ﷺ کی خدمت میں حاضر ہو کر سلام عرض کیا، رسول اللہ ﷺ نے (سلام کا جواب دے کر) فرمایا کہ۔ اپنی نماز دوبارہ پڑھو کیونکہ تم نے نماز نہیں پڑھی اس آدمی نے عرض کیا۔ یا رسول اللہ! آپ ﷺ مجھے نماز پڑھنے کا طریقہ بتا دیجئے کہ نماز کس طرح پڑھوں؟ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا کہ جب تم قبلے کی طرف متوجہ ہو تو اللہ اکبر (یعنی تکبیر تحریمہ) کہو پھر سورت فاتحہ اور جو کچھ اللہ چاہے پڑھو (یعنی سورت فاتحہ کے ساتھ جو سورت چاہو پڑھو) اور جب تم رکوع میں جاؤ تو اپنے دونوں ہاتھوں کو اپنے زانوؤں پر رکھو رکوع میں (اطمینان سے) قائم رہو اور اپنی پشت کو ہموار رکھو اور جب تم (رکوع سے) سر اٹھاؤ تو اپنی پشت کو سیدھا کرو اور سر اٹھاؤ (یعنی بالکل سیدھ ہوجاؤ) یہاں تک کہ تمام ہڈیاں اپنی اپنی جگہ پر آجائیں اور جب سجدہ کرو تو اچھی طرح سجدہ کرو اور جب تم سجدے سے سر اٹھاؤ تو اپنی بائیں ران پر بیٹھ جاؤ پھر اسی طرح ہر ایک رکوع و سجدے میں کرو، یہاں تک کہ رکوع، سجود، قومہ اور جلسہ) گویا ہر ایک رکن کی صحیح ادائیگی پر تمہیں اطمینان ہوجائے۔ حدیث کے یہ الفاظ مصابیح کے ہیں اور ابوداؤد نے اسے تھوڑے سے تغیر و تبدل کے ساتھ نقل کیا ہے نیز ترمذی اور نسائی نے بھی اس روایت کو بالمعنی نقل کیا ہے اور ترمذی کی ایک روایت میں یہ الفاظ بھی ہیں کہ جب تم نماز پڑھنے کا ارادہ کرو تو اس طرح وضو کرو جیسا کہ اللہ نے تمہیں حکم دیا ہے پھر کلمہ شہادت پڑھو (جیسا کہ وارد ہے کہ وضو کے بعد کلمہ شہادت پڑھنا ہی فضیلت کی بات ہے یا یہ کہ کلمہ شہادت سے مراد اذان ہے) پھر اچھی طرح نماز ادا کرو (یا فاقم کا مطلب یہ ہے کہ تکبیر کہو) اور قرآن میں سے جو کچھ تمہیں یاد ہو اس کو پڑھو اور کچھ یاد نہ تو الحمد اللہ، اللہ اکبر اور لا الہ لا اللہ کہو۔ پھر رکوع کرو۔

تشریح
حدیث کے آخری الفاظ سے یہ بات معلوم ہوئی کہ جس آدمی کو قرآن کی کوئی سورت و آیت یاد نہ ہو تو اسے چاہئے کہ وہ قرأت کی جگہ سبحان اللہ والحمد اللہ ولا الہ الا اللہ وا اللہ اکبر پڑھ لیا کرے۔ چناچہ یہ مسئلہ ہے کہ اگر کوئی کافر مسلمان ہو تو اس کے لئے ضروری ہے کہ وہ نماز کا وقت آنے تک قرآن کی کم سے کم اتنی آیتیں جتنی آیات کا پڑھنا نماز میں فرض ہے یاد کرلے۔ اگر اس عرصہ میں اسے کچھ بھی یاد نہ ہوسکے تو وہ قرأت کی جگہ ذکر اور تسبیح و تہلیل کرلیا کرے اس کی نماز ادا ہوجائے گی۔
Top