مشکوٰۃ المصابیح - نماز کا بیان - حدیث نمبر 771
وَعَنْ عِکْرِمَۃَ قَالَ صَلَّیْتُ خَلْفَ شَیْخٍ بِمَکَّۃَ فَکَبَّرَا ثِنْتَیْنِ وَعِشْرِیْنَ تَکْبِیْرَۃً فَقُلْتُ لابْنِ عَبَّاسٍ اَنَّہ، اَحْمَقٌ فَقَالَ ثَکِلَتْکَ اُمُّکَ سُنَّۃُ اَبِیْ القَاسِمِ صلی اللہ علیہ وسلم۔ (رواہ البخاری)
امام تکبیرات بآواز بلند کہے
اور حضرت عکرمہ (آپ عبداللہ بن عباس کے آزاد کردہ غلام تھے نام عکرمہ اور کنیت ابوعبدا اللہ تھی ١٠٥ ھ بمعر ٨٠ سال آپ کا انتقال ہوا)۔ فرماتے ہیں کہ میں نے مکہ میں ایک بوڑھے آدمی (یعنی حضرت ابوہریرہ ؓ کے پیچھے نماز پڑھی انہوں نے نماز میں بائیس (مرتبہ) تکبیرات کہیں چناچہ میں نے حضرت عبداللہ ابن عباس ؓ سے کہا کہ (معلوم ایسا ہوتا ہے) کہ یہ آدمی احمق ہے (جو اتنی زیادہ تکبیریں کہتا ہے) حضرت عبداللہ ابن عباس ؓ نے فرمایا تیری ماں تجھے روئے یہ طریقہ تو حضرت ابوالقاسم محمد رسول اللہ ﷺ کا ہے۔ (صحیح البخاری )

تشریح
چار رکعتوں میں مع تکبیر تحریمہ کے بائیس تکبیرات ہوتی ہیں۔ چونکہ اس زمانہ میں مروان اور بنی امیہ نے نماز میں تکبیریں بآواز بلند کہنی چھوڑ دی تھیں اس لئے جب حضرت ابوہریرہ ؓ نے تکبیرات بآواز بلند کہیں تو حضرت عکرمہ ؓ کو سخت تعجب ہوا۔
Top