مشکوٰۃ المصابیح - نماز کا بیان - حدیث نمبر 784
عَنْ جَابِرْ قَالَ کَانَ النَّبِیُّ صلی اللہ علیہ وسلماِذَا اسْتَفْتَحَ الصَّلَاۃَ کَبَّرَ ثُمَّ قَالَ اِنَّ صَلَا تِیْ وَ نُسُکِیْ وَمَحْیَایَ وَمَمَاتِیْ لِلّٰہِ رَبِّ الْعَالَمِیْنَ لَا شَرِیْکَ لَہ، وَبِذٰلِکَ اُمِرْتُ وَاَنَا اَوَّلُ الْمُسْلِمِیْنَ اَللّٰھُمَّ اھْدِنِیْ لِاَحْسَنِ الْاَ عْمَالِ وَاَحْسَنِ الْاَخْلَاقِ لَا یَھْدِیْ لِاَ حْسَنِھَا اِلَّا اَنْتَ وَقِنِیْ سَیِّئَ الْاَعْمَالِ وَسَیِّئَ الْاَ خْلَاقِ لَا یَقِیْ سَیِّئَھَا اِلاَّ اَنْتَ۔ (رواہ النسائی )
تکبیر تحریمہ کے بعد کی دعا
اور حضرت جابر ؓ فرماتے ہیں کہ آقائے نامدار ﷺ جب نماز شروع کرتے تو (پہلے) تکبیر تحریمہ (یعنی اللہ اکبر) کہتے پھر یہ دعا پڑھتے اِنَّ صَلَاتِیْ وَ نُسُکِیْ وَمَحْیَایَ وَمَمَاتِیْ لِلّٰہِ رَبِّ الْعَالَمِیْنَ لَا شَرِیْکَ لَہ، وَبِذٰلِکَ اُمِرْتُ وَاَنَا اَوَّلُ الْمُسْلِمِیْنَ اَللّٰھُمَّ اھْدِنِیْ لِاَحْسَنِ الْاَ عْمَالِ وَاَحْسَنِ الْاَخْلَاقِ لَا یَھْدِیْ لِاَ حْسَنِھَا اِلَّا اَنْتَ وَقِنِیْ سَیِّئَ الْاَعْمَالِ وَسَیِّئَ الْاَ خْلَاقِ لَا یَقِیْ سَیِّئَھَا اِلاَّ اَنْتَمیری نماز میری عبادت میری زندگی اور میری موت (سب کچھ) پروردگار عالم ہی کے لئے ہے جس کا کوئی شریک نہیں ہے اور اسی کا مجھے حکم دیا گیا ہے اور میں سب سے پہلا مسلمان (یعنی فرما نبردار) ہوں۔ اے اللہ! نیک اعمال اور حسن اخلاق کی طرف میری رہنمائی کر کیونکہ بہترین اعمال و اخلاق کی طرف تو ہی رہنمائی کرسکتا ہے اور مجھے برے اعمال و بد اخلاقی سے بچا کیونکہ برے اعمال و اخلاق سے تو ہی بچا سکتا ہے۔ (سنن نسائی)

تشریح
اَنَا اَوَّلُ الْمُسْلِمِیْنْ (یعنی میں سب سے پہلا مسلمان ہوں) کی تشریح میں علماء لکھتے ہیں کہ یہ خصوصیت صرف رسول اللہ ﷺ کو ہی حاصل ہے کہ سب سے پہلا اسلام آپ ﷺ کا ہے کیونکہ پیغمبر اپنی امت میں سب سے پہلا مسلمان ہوتا ہے چونکہ قرآن میں رسول اللہ ﷺ کو اس کا حکم دیا گیا ہے کہ اس طرح کہیں اس لئے آپ ﷺ کے علاوہ کسی دوسرے کے لئے یہ بات کہ وہ اَنَا اَوَّلُ الْمُسْلِمِیْنْ کہنادرست نہیں ہے بلکہ ایک قسم کو جھوٹ ہوگا چناچہ بعض حضرات نے کہا ہے کہ اگر کوئی آدمی نماز میں اس طرح کہے تو اس کی نماز فاسد ہوجائے گی۔ لیکن اس سلسلے میں صحیح یہ ہے کہ اگر کوئی آدمی ان الفاظ کو آیت قرآن کی تلاوت کی نیت سے نہ کہ اپنی حالت کی خبر دینے کی نیت سے ادا کرے تو نماز فاسد نہیں ہوگی۔ اس مسئلے میں ایک خیال یہ ہے کہ اگر کوئی آدمی اس جملے کو خبر قرار نہ دے بلکہ اس کا مقصد تجدید ایمان و اسلام کی انشاء اور اطاعت و فرمانبرداری کا اظہار ہو تو کوئی مضائقہ نہیں ہے جیسا کہ امراء و سلاطین کے تابعدار لوگ کسی حکم کے صادر ہونے کے وقت کہتے ہیں کہ جو بھی حکم ہو اس کی اطاعت پہلے جو کرے گا وہ میں ہوں گا۔ گویا اس طرح اطاعت و فرمانبرداری کا اظہار مقصود ہوتا ہے۔
Top