مشکوٰۃ المصابیح - نماز کا بیان - حدیث نمبر 818
وَعَنِ ابْنِ عُمَرَ وَالبَیَا ضِیِّ قَالَا قَالَ رَسُوْلُ اﷲِ صلی اللہ علیہ وسلم اِنَّ المُصَلِّیَ یُنَاجِیْ رَبَّہ، فَلْیَنْظُرْ مَا یُنَا جِیْہِ وَلَا یَجْھَرُ بَعْضُکُمْ عَلٰی بَعْضٍ بِالْقُرْاٰنِ۔ (رواہ احمد بن حنبل)
امام کے پیچھے سورت فاتحہ پڑھنے کا بیان
اور حضرت عبداللہ ابن عمر ؓ اور حضرت بیاضی روایت کرتے ہیں کہ آقائے نامدار ﷺ نے فرمایا نمازی اپنے پروردگار سے (حالت نماز میں) مناجات کرتا ہے لہٰذا اسے چاہئے کہ جو مناجات وہ کرتا ہے اس پر غور کرے (یعنی ذکر و قرأت حضور قلب اور خشوع اور خضوع کے ساتھ کرے) اور قرآن کو پڑھنے میں تم میں سے کوئی ایک دوسرے سے اونچی آواز نہ کرے۔ (مسند احمد بن حنبل)

تشریح
حدیث کے آخری جملہ کا مطلب یہ ہے کہ جب کوئی آدمی قرآن پڑھے خواہ نماز میں پڑھے یا نماز کے علاوہ پڑھے تو اسے اس بات کا خیال رکھنا چاہئے کہ اس کی آواز دوسرے نمازی یا دوسرے قاری کی آواز سے اونچی نہ ہو۔ اس طرح کسی ذکر کرنے والے یا سونے والے کے سامنے بھی اونچی آواز سے نہ پڑھے تاکہ ان لوگوں کو اس کی وجہ سے تکلیف نہ پہچنے
Top