مشکوٰۃ المصابیح - نماز کا بیان - حدیث نمبر 826
وَعَنِ الْفَرَافَصَۃِ بْنِ عُمَیْرِ الْحَنَفِیِّ قَالَ مَا اَخَذْتُ سُوْرَۃَ یُوْسُفَ اِلَّا مِنْ قِرَاءَ ۃِ عُثْمَانَ بْنِ عَفَّانَ اِیَّا ھَا فِی الصُّبْحِ مِنْ کَثْرَۃِ مَا کَانَ یُرَدِّدُھَا۔ (رواہ مالک)
حضرت عثمان نماز فجر میں سورت یوسف کثرت سے پڑھتے تھے
اور حضرت فرافصہ (رح) ( فرافصہ مدینہ طیبہ کے رہنے والے اور مشہور تابعی ہیں۔ آپ قبیلہ بنی حنفیہ کی طرف نسبت کی وجہ سے حنفی کہے جاتے ہیں) ابن عمیر حنفی (تابعی) فرماتے ہیں کہ میں نے سورت یوسف، حضرت عثمان بن عفان ؓ سے (سن سن کر) یاد کی ہے کیونکہ وہ اس سورت کو فجر کی نماز میں کثرت سے پڑھا کرتے تھے۔ (مالک)

تشریح
اگر یہ اشکال پیدا ہو کہ علماء تو نمازوں میں کسی خاص متعین سورت پر مداوت کرنے کو مکروہ لکھتے ہیں تاکہ قرآن کی بقیہ سورتوں کا ترک کرنا لازم نہ آئے حالانکہ حضرت عثمان ؓ کا یہ معمول اس کے منافی ہے تو اس کا جواب یہ ہوگا کہ علماء جو مکروہ لکھتے ہیں اس سے ان کی مراد تمام نمازوں میں کسی متعین سورت پر مداومت کرنا ہے اور حضرت عثمان ؓ کا جو معمول ثابت ہے وہ ایسا نہیں ہے بلکہ وہ تو صرف فجر کی نماز ہی میں سورت یوسف بہت کثرت سے پڑھتے تھے تمام نمازوں میں نہیں۔ بعض علماء نے سورت یوسف کا یہ اثر نقل کیا ہے کہ سورت یوسف کے پڑھنے پر مداومت کرنا شہادت کی سعادت حاصل ہونے کا سبب ہے جس کا واضح ثبوت خود حضرت عثمان ؓ کی ذات گرامی ہے کہ آپ شہید ہوئے۔
Top