مشکوٰۃ المصابیح - نماز کا بیان - حدیث نمبر 827
وَعَنْ عَامِرِ ابْنِ رَبِیْعَۃَ قَالَ صَلَّیْنَا وَرَاءَ عُمَرَ بْنِ الْخَطَّابِ الصُّبْحَ فَقَرَأَ فِیْھِمَا بِسُوْرَۃِ یُوْسُفَ وَ سُوْرَۃِ الْحَجِّ قِرَاءَ ۃً بَطِیْئَۃً قِیْلَ لَہُ اِذَا لَقْدَ کَانَ یَقُوْمُ حِیْنَ یَطْلُعُ الْفَجْرُ قَالَ اَجَلْ۔ (رواہ امام مالک)
حضرت عثمان نماز فجر میں سورت یوسف کثرت سے پڑھتے تھے
اور حضرت عامر ابن ربیعہ ( حضرت عامر آل خطاب کے حلیف تھے۔ آپ کی کنیت ابوعبداللہ ہے آپ بدر اور دوسرے غزوات میں شریک رہے اور ٣٢ ھ میں آپ کی وفات ہوئی) فرماتے ہیں کہ (ایک مرتبہ) ہم نے امیر المومنین حضرت عمر فاروق ؓ کے پیچھے صبح کی نماز پڑھی۔ انہوں نے دونوں رکعتوں میں سورت یوسف اور سورت حج کو ٹھہر ٹھہر کر پڑھا۔ کسی نے حضرت عامر سے پوچھا کہ حضرت عمر ؓ فجر کے طلوع ہوتے ہی (نماز کے لئے) کھڑے ہوجاتے ہوں گے؟ (یعنی وہ اول وقت میں نماز شروع کردیتے ہوں گے کیونکہ اتنی طویل قرأت جب ہی ممکن ہے) انہوں نے فرمایا کہ ہاں۔ (مالک)

تشریح
فجر کی نماز کے لئے اول وقت کھڑے ہوجانا متفقہ طور پر سب کے نزدیک جائز ہے لہٰذا یہ حدیث جواز پر محمول ہے مختار یعنی اولیت پر نہیں۔ اس لئے کہ اس حدیث سے کسی طرح بھی یہ ثابت نہیں ہوتا کہ حضرت عمر ؓ ہمیشہ اول وقت کھڑے ہوتے تھے۔
Top