مشکوٰۃ المصابیح - نماز کا بیان - حدیث نمبر 867
وَعَنْ عَلِیٍّ قَالَ قَالَ رَسُوْلُ اﷲِ صَلَّی اﷲُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ یَا عَلِیُّ اِنِّی اُحِبُّ لَکَ مَا اُحِبُّ لِنَفْسِی وَاَکْرَہُ لَکَ مَا اَکْرَہُ الِنَفْسِی لَا تُقْعِ بَیْنَ السَّجْدَتَیْنِ۔ (رواہ الترمذی)
دونوں سجدوں کے درمیان اقعاء ممنوع ہے
اور حضرت علی کرم اللہ وجہہ راوی ہیں کہ رحمت عالم ﷺ نے فرمایا اے علی! جو چیز میں اپنے لئے محبوب رکھتا ہوں وہ چیز تمہارے لئے بھی محبوب رکھتا ہوں اور جو چیز اپنے لئے ناپسند کرتا ہوں وہ چیز تمہارے لئے بھی ناپسند کرتا ہوں، دونوں سجدوں کے درمیان اقعاء نہ کرو۔ (جامع ترمذی )

تشریح
رسول اللہ ﷺ کی ذات اقدس یوں تو پورے عالم ہی کے لئے سراپا رحمت و شفقت تھی مگر آپ ﷺ اپنی امت کے لوگوں کے لئے تو بےانتہا شفیق تھے۔ آپ ﷺ کی شفقت و محبت ہی کا یہ اثر تھا کہ آپ ﷺ جس چیز کو اپنے لئے پسند فرماتے تھے۔ وہی چیز اپنی امت کے افراد کے لئے بھی پسند فرماتے تھے اور جس چیز کو اپنے لئے ناپسند سمجھتے اسے اپنی امت کے لوگوں کے لئے بھی ناپسند سمجھتے تھے۔ آپ ﷺ نے اپنے اسی جذبے کا اظہار حضرت علی المرتضیٰ سے فرمایا اور یہ ظاہر کردیا کہ چونکہ میں دونوں سجدوں کے درمیان اقعاء کو اپنے لئے پسند نہیں کرتا اس لئے تمہارے اور دوسرے لوگوں کے لئے بھی مجھے یہ چیز پسند نہیں ہے اس لئے اس سے بچو۔ اقعاء کی تحقیق اقعاء کا مطلب یہ ہے کہ اس طرح بیٹھا جائے کہ کو ل ہے زمین پر لگے ہوئے ہوں اور رانیں اور پنڈلیاں کھڑی ہوں اور ہاتھ زمین پر رکھے ہوں جس طرح کتا زمین پر بیٹھتا ہے۔ اقعاء کے صحیح معنی تو یہی ہیں البتہ بعض حضرات نے اس کا مطلب یہ کیا ہے کہ دونوں سجدوں کے درمیان پاؤں کے پنجوں کو کھڑا کر کے ایڑیوں پر بیٹھا جائے۔ ان کے علاوہ علماء نے اور بھی کئی معنی لکھے ہیں۔ بہر حال اقعاء کی جو بھی شکل اختیار کی جائے۔ دونوں سجدوں کی درمیان اسے اختیار کرنا متقفہ طور پر تمام علماء کے نزدیک مکروہ ہے۔
Top