مشکوٰۃ المصابیح - نماز کا بیان - حدیث نمبر 868
وَعَنْ طَلْقِ بْنِ عَلِیٍّ الْحَنَفِیِّ قَالَ قَالَ رَسُوْلُ اﷲِ صَلَّی اﷲُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ لَا یَنْظُرُ اﷲُ عَزَّوَ جَلَّ اِلَی صَلَاۃِ عَبْدٍ لَا یُقِیْمُ فِیْھَا صُلْبَہُ بَیْنَ خُشُوْ عِھَا وَسُجُوْدِھَا۔ (رواہ احمد بن حنبل)
رکوع میں کمر سید ھی کرنی چاہئے۔
اور حضرت طلق ابن علی حنفی فرماتے ہیں کہ آقائے نامدار ﷺ نے فرمایا اللہ بزرگ و برتر اس بندے کی نماز کی طرف نہیں دیکھتا جو اپنی نماز کے سجود و رکوع میں اپنی کمر سیدھی نہیں کرتا۔ (مسند احمد بن حنبل)

تشریح
بارگاہ الٰہی میں وہی نماز مقبولیت کے درجے کو پہنچتی ہے جس کے تمام ارکان پوری طرح ادا کئے جاویں اگر کوئی رکن اپنے قواعد و آداب کے مطابق درست نہیں ہو تو نماز قبولیت کے درجے کو نہیں پہنچتی چناچہ رکوع و سجود چونکہ نماز کے اہم ترین رکن ہیں اس لئے ان میں اگر نقص رہ جاتا ہے تو گویا پوری نماز ناقص رہ جاتی ہے جس کی وجہ سے وہ نماز اتمام و کمال کے مرتبے کو نہیں پہنچتی لہٰذا اس حدیث کے ذریعے آگاہ کیا جا رہا ہے کہ رکوع و سجود ( کو پوری) احتیاط کے ساتھ ادا کرنا چاہئے یعنی پہلے رکوع و سجود سے اٹھنے کے بعد کمر کو اچھی طرح سیدھا کرلینا چاہئے اس کے بعد دوسرا رکوع و سجدہ کیا جائے اگر ایسا نہیں کیا جائے گا پہلے رکوع و سجدہ سے اٹھ کر کمر کو سیدھی کئے بغیر دوسرے رکوع و سجدے میں جلدی جلدی جائے گا تو وہ رکوع و سجود ادا کہلانے کا مستحق نہیں ہوگا جس کا نتیجہ یہ ہوگا اس کی نماز کی طرف رب قدوس نظر بھی نہیں کرے گا یعنی اسے قبول نہیں کریگا۔
Top