مشکوٰۃ المصابیح - نماز کا بیان - حدیث نمبر 869
وَعَنْ نَّافِعٍ اَنَّ ابْنَ عُمَرَ کَانَ یَقُوْلُ مَنْ وَضَعَ جَبْھَتَہُ بِالْاَرْضِ فَلْیَضَع کَفَّیْہِ عَلَی الَّذِی وَضَعَ عَلَیْہِ جَبْھَتَہ، ثُمَّ اِذَا رَفَعَ فَیَرْ فَعُھُمَاً فَاِنَّ الْیَدَیْنِ تَسْجُدَانِ کَمَا یَسْجُدُ الْوَجْہُ۔ (رواہ امام مالک)
دونوں ہاتھ بھی سجدہ کرتے ہیں
اور حضرت نافع (رح) راوی ہیں کہ حضرت عبداللہ ابن عمر ؓ فرماتے ہیں کہ جو آدمی اپنی پیشانی زمین پر رکھے (یعنی سجدہ کرے) تو اسے چاہئے کہ وہ اپنے دونوں ہاتھوں کو بھی زمین پر وہیں رکھے جہاں پیشانی رکھی ہے پھر جب (سجدہ سے) اٹھے تو اپنے دونوں ہاتھوں کو بھی اٹھائے کیونکہ جس طرح چہرہ سجدہ کرتا ہے اسی طرح دونوں ہاتھ بھی سجدہ کرتے ہیں۔ (مالک)

تشریح
نمازی جب سجدے میں جاتا ہے تو صرف اس کی پیشانی اور ناک ہی سجدے میں نہیں جاتیں بلکہ اس کا ہر عضو بارگاہ الٰہی میں جھکتا ہے اور سجدہ کرتا ہے اسی لئے فرمایا جا رہا ہے کہ سجدے کے وقت ہاتھوں کو بھی زمین پر پیشانی رکھنے کی جگہ یعنی پیشانی کے برابر رکھنی چاہئیے تاکہ ہاتھوں کا سجدہ بھی پورا ہوجائے۔ سجدے میں دونوں ہاتھ کہاں رکھے جائیں؟ اس حدیث سے یہ معلوم ہوا کہ سجدے میں دونوں ہاتھوں کو پیشانی کے برابر رکھا جائے۔ چناچہ حنفیہ کا مختار مسلک بھی یہ ہے شوافع کا مختار مسلک یہ ہے کہ سجدے میں دونوں ہاتھ کندھوں کے برابر رکھے جائیں۔ حدیث کے الفاظ فلیضع کفیہ علی الذی الخ کا مطب صحیح طور پر یہی ہے کہ دونوں ہاتھ پیشانی کے برابر رکھے جائیں لیکن اس کے یہ معنی بھی مراد لئے جاسکتے ہیں کہ دونوں ہاتھوں کو بھی زمین پر اسی طرح رکھے جس طرح پیشانی رکھی ہے یعنی قبلہ رخ رکھے۔ وا اللہ اعلم۔
Top