مشکوٰۃ المصابیح - نماز کا بیان - حدیث نمبر 885
وَعَنْ اَبِیْ حُمَےْدِ السَّاعِدِیِّ صقَالَ قَالُوْا ےَا رَسُوْلَ اللّٰہِ کَےْفَ نُصَلِّیْ عَلَےْکَ فَقَالَ رَسُوْلُ اللّٰہِ صلی اللہ علیہ وسلم قُوْلُوْا اَللّٰھُمَّ صَلِّ عَلٰی مُحَمَّدٍ وَّاَزْوَاجِہٖ وَذُرِّےَّتِہٖ کَمَا صَلَّےْتَ عَلٰی اِبْرَاھِےْمَ وَبَارِکْ عَلٰی مُحَمَّدٍ وَّاَزْوَاجِہٖ وَذُرِےَّتِہٖ کَمَا بَارَکْتَ عَلٰی اِبْرَاہِےْمَ اِنَّکَ حَمِےْدٌ مَّجِےْدٌ۔ (صحیح البخاری و صحیح مسلم)
التحیات میں درود پڑھنے کا طریقہ
اور حضرت ابوحمید ساعدی (رح) فرماتے ہیں کہ صحابہ نے عرض کیا کہ یا رسول اللہ ﷺ ہم آپ ﷺ پر درود کس طرح بھیجیں؟ آپ ﷺ نے فرمایا یہ کہو؟ اللہم صل علی محمد وازواجہ وذریتہ کما صلیت علی ابراہیم وبارک علی محمد وازواجہ وذریتہ کما بارکت علی ال ابراہیم انک حمید مجید اے اللہ! محمد ﷺ پر، آپ ﷺ کی ازواج مطہرات پر اور آپ ﷺ کی اولاد پر رحمت نازل فرما جیسا کہ تو نے ابراہیم پر رحمت نازل فرمائی اور محمد ﷺ پر، آپ ﷺ کی ازاوج مطہرات پر اور آپ ﷺ کی اولاد پر برکت نازل فرما جیسا کہ تو نے ابراہیم پر برکت نازل فرمائی، بیشک تو بزرگ و برتر ہے۔ (صحیح بخاری و صحیح مسلم)

تشریح
درود کے الفاظ مختلف طریقے سے وارد ہوئے ہیں جیسا کہ ابھی آپ نے دیکھا۔ پہلی حدیث میں درود کے الفاظ کچھ اور ہیں اور اس حدیث کے الفاظ کچھ اور چناچہ علماء لکھتے ہیں کہ پہلی حدیث میں جو درود ذکر کیا ہے وہ پڑھ لینا کافی ہے بعض روایتوں میں وارحم کما رحمت و ترحمت کے الفاظ بھی مذکور ہیں مگر یہ الفاظ صحیح طور پر ثابت نہیں ہیں۔ بعض محدثین نے وضاحت کی ہے کہ جس حدیث میں ان الفاظ و ترحم علی محمد وال محمد کما ترحمت علی ابراہیم وعلی ال ابراہیم کا بھی اضافہ ہے وہ حدیث حسن ہے۔ وا اللہ اعلم
Top