مشکوٰۃ المصابیح - نماز کا بیان - حدیث نمبر 904
تشہد میں دعا پڑھنے کا بیان
آخری قعدے میں التحیات اور درود کے بعد دعا مانگنا سنت ہے، فقہ کی کتابوں میں لکھا ہے کہ نمازی التحیات اور درود پڑھنے کے بعد اپنی خواہش و پسند کے مطابق دعا مانگے لیکن دعا عام لوگوں کے کلام کے مشابہ نہ ہو جیسے کہ کوئی دعا مانگنے لگے یا اللہ! مجھے روٹی دے مجھے کپڑا دے وغیرہ وغیرہ اس قسم کی دعا مانگنی ذرا مناسب نہیں ہے۔ ابھی باب التشہد بھی آپ نے وہ حدیث پڑھی! جو حضرت عبداللہ ابن مسعود ؓ سے مروی ہے اس میں بھی یہ الفاظ منقول ہیں انہیں رسول اللہ ﷺ نے التحیات کی تعلیم دیتے ہوئے فرمایا تھا کہ پھر ان دعاؤں کو اختیار کرو جو تمہیں پسند ہوں۔ اور چونکہ تشہد میں رسول اللہ ﷺ سے خاص دعائیں منقول ہیں کہ آپ تشہد میں وہ دعائیں پڑھا کرتے تھے۔ لہٰذا پسندیدہ سے مراد رسول اللہ ﷺ سے وہی منقول دعائیں ہوسکتی ہیں۔ بہر حال۔ حاصل یہ ہے کہ تشہد میں انہیں دعاؤں کو پڑھنا جو رسول اللہ ﷺ سے جو منقول ہیں زیادہ اولیٰ اور افضل ہے کیونکہ وہ دعائیں دنیا اور آخرت دونوں کے مقاصد کو جامع ہیں چناچہ اس باب کے تحت وہ دعائیں نقل کی جائیں گی جنہیں رسول اللہ ﷺ تشہد میں پڑھا کرتے تھے یا جن کی تعلیم آپ ﷺ دوسرے لوگوں کو فرمایا کرتے تھے۔
Top