مشکوٰۃ المصابیح - نماز کا بیان - حدیث نمبر 919
وَعَنْ اَنَسٍ اَنَّ النَّبِیَّ صلی اللہ علیہ وسلم حَضَّھُمْ عَلٰی الصَّلَاۃِ وَنَھَا ھُمْ اَنْ یَنْصَرِفُوْا قَبْلَ انْصَرِافِہٖ مِنَ الصَّلَاۃِ۔(رواہ ابوداؤد)
فرض کے بعد سنتیں پڑھنے کے لئے جگہ بدل لینی چاہئے
اور حضرت انس ؓ فرماتے ہیں کہ رحمت عالم ﷺ صحابہ کرام کو نماز پڑھنے کی رغبت دلاتے تھے اور ان کو اس بات سے منع فرماتے تھے کہ وہ نماز کے بعد آپ ﷺ کے اٹھنے سے پہلے اٹھیں۔ (ابوداؤد)

تشریح
حدیث کے پہلے جزء کا مطلب یہ ہے کہ یا تو آپ ﷺ صحابہ کو مطلقاً نماز پڑھنے کی تاکید فرماتے تھے یا انہیں اس بات کی رغبت دلاتے تھے کہ نماز جماعت کے ساتھ ادا کریں۔ آپ ﷺ کے ارشاد کے دوسرے جزو کا مطلب یہ ہے کہ جب نماز ختم ہوجائے اور دعاء وغیرہ سے فارغ ہوجائے تو جب تک میں نہ اٹھ جاؤں مقتدی نہ اٹھیں تاکہ راستے میں مرد عورتوں سے مل نہ جائیں جیسا کہ پہلے ایک حدیث میں گزر چکا ہے کہ نماز کے بعد رسول اللہ ﷺ اور دوسرے لوگ بیٹھے رہتے تھے یہاں تک کہ جب عورتیں اٹھ کر چلی جاتی تھیں تو پہلے آپ ﷺ اٹھتے تھے اس کے بعد دوسرے لوگ اٹھ کر اپنے گھروں کو چل دیتے تھے۔ اس صورت میں یہ نہی تنزیہی ہے۔ یہ بھی احتمال ہے کہ یہاں پہلے اٹھنے سے مراد مسبوق کا اٹھ کھڑا ہونا ہے۔ اس صورت میں اس ارشاد کا مطلب یہ ہوگا کہ جب تک امام سلام نہ پھیرے اس وقت تک مسبوق اپنی بقیہ رکعتیں پڑھنے کے لئے کھڑا نہ ہو بلکہ جب امام سلام پھیرے تب مسبوق ( مسبوق اس آدمی کو کہتے ہیں جو جماعت میں ایک رکعت یا اس سے زیادہ ہوجانے کے بعد آکر شریک ہوا ہو) کھڑا ہو۔ اس سلسلے میں اتنی بات جان لیجئے کہ یہ شکل یعنی مسبوق کا امام کے سلام پھیرنے سے پہلے اٹھ کھڑا ہونا حنفیہ کے نزدیک حرام ہے۔
Top