مشکوٰۃ المصابیح - نماز کا بیان - حدیث نمبر 957
وَعَنْ اَبِی ھُرَیْرَۃَ قَالَ قَالَ رَسُوْلُ اﷲِ صَلَّی اﷲُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ اَلتَّثَاءُ بُ فِی الصَّلٰوۃِ مِنَ الشَّیْطٰنِ فَاِذَا تَثَاءَ بَ اَحَدُکُمْ فَلْیَکْظِمْ مَا اسْتَطَاعَ رَوَاہُ التِّرْمِذِیُّ وَفِی اُخْرٰی لَہ، وَ لِاِ بْنِ مَاجَۃَ فَلْیَضَعْ یَدَہ، عَلَی فِیْہِ۔
جمائی شیطانی اثر ہے
اور حضرت ابوہریرہ ؓ راوی ہیں کہ سرور کونین ﷺ نے فرمایا نماز میں جمائی لینا شیطان (کے اثر) سے ہے لہٰذا جب تم میں سے کسی کو نماز میں جمائی آئے تو اسے حتی الامکان روکنا چاہئے۔ جامع ترمذی کی ایک دوسری روایت اور ابن ماجہ کی روایت میں یہ الفاظ بھی ہیں (کہ آپ ﷺ نے یہ بھی فرمایا کہ نماز میں جسے جمائی آئے تو اسے اپنا ہاتھ منہ پر رکھ لینا چاہئے۔ (جامع ترمذی )

تشریح
پہلے بھی بتایا جا چکا ہے کہ جمائی کا آنا شیطانی اثر کی وجہ سے ہے کیونکہ جمائی عبادت میں کسل و سستی اور نیند و غفلت کا باعث بنتی ہے اور شیطان ان چیزوں سے خوش ہوتا ہے اس لئے جمائی کو شیطان کی طرف منسوب کیا گیا ہے۔
Top