مشکوٰۃ المصابیح - نماز کا بیان - حدیث نمبر 997
وَعَنْہ، اَنَّہُ قَالَ اِنَّ رَسُوْلَ اﷲِ صلی اللہ علیہ وسلم قَرَأَ عَامَ الفَتْحِ سَجِدَۃً فَسَجَدَ النَّاسُ کُلُّھُمْ مِنْھُمْ الرَّاکِبُ وَالسَّاجِدُ عَلَی الْاَرْضِ حَتّٰی اَنَّ الرَّاکِبَ لَیَسْجُدُ عَلٰی یَدِہٖ۔ (رواہ ابوداؤد)
سجدہ تلاوت قاری اور سامع دونوں پر واجب ہوتا ہے
اور حضرت عبداللہ ابن عمر ؓ اللہ تعالیٰ عنہ فرماتے ہیں کہ سرور کونین ﷺ نے فتح مکہ کے سال (کوئی) آیت پڑھی چناچہ تمام لوگوں نے (رسول اللہ ﷺ کے ساتھ) سجدہ تلاوت کیا سجدہ کرنے والوں میں سے بعض تو سواریوں پر تھے (اور بعض زمین پر تھے سواریوں والے اپنے ہاتھ ہی پر سجدہ کرتے تھے۔ (ابوداؤد) نشریج رسول اللہ ﷺ نے یا تو آیت سجدہ کے ساتھ کچھ اور آیتیں بھی ملا کر پڑھی ہوں گی یا پھر محض آیت سجدہ بیان جواز کے لئے پڑھی ہوگی، کیونکہ حنفیہ کے مسلک کے مطابق صرف آیت سجدہ کی تلاوت کرنا خلاف استحباب ہے۔ سواریوں والے اپنے ہاتھ ہی پر سجدہ کرتے تھے کا مطلب یہ ہے کہ جو لوگ اپنی سواریوں مثلاً گھوڑے وغیرہ پر بیٹھے ہوئے تھے وہ اپنے ہاتھوں کو زین وغیرہ پر رکھ کر ان پر سجدہ کرتے تھے اس طرح انہیں حالت سجدہ میں زمین کی سی سختی حاصل ہوجاتی تھی۔ حضرت ابن ملک فرماتے ہیں کہ اس سے یہ بات ثابت ہوتی ہے کہ اگر کوئی آدمی گردن جھکا کر اپنے ہاتھوں پر سجدہ کرے تو اس کا سجدہ جائز ہوجائے گا اور یہی قول حضرت امام ابوحنیفہ کا ہے البتہ حضرت امام شافعی کا یہ قول نہیں ہے۔ ابن ملک نے حضرت امام اعظم کا جو یہ قول ذکر کیا ہے یہ ان کے مسلک میں غیر مشہور ہے چناچہ شرح منیہ میں لکھا ہے کہ اگر کوئی آدمی ہجوم واژدہام کی وجہ سے اپنی ران پر سجدہ کرلے تو جائز ہوگا اسی طرح ران کے علاوہ کسی دوسرے عضو پر بھی سجدہ کرنا جائز ہے جب کہ اسے کوئی ایسا عذر پیش ہو جو سجدہ کرنے سے مانع ہو، بغیر عذر ایسا کرنا جائز نہ ہوگا نیز اگر کوئی آدمی اپنا ہاتھ زمین پر رکھ کر اس پر سجدہ کرلے تو اگرچہ اسے کوئی عذر نہ ہو یہ جائز ہے مگر مکروہ ہوا۔ ابن ہمام نے لکھا ہے کہ اگر کوئی آدمی بیمار ہو سجدے کی کوئی آیت پڑھے اور سجدہ کرنے پر قادر نہ ہو تو اسے سجدے کا اشارہ کرلینا کافی ہوگا۔
Top