مشکوٰۃ المصابیح - نکاح کا بیان - حدیث نمبر 3112
عن عبد الله بن مسعود قال : قال رسول الله صلى الله عليه و سلم : يا معشر الشباب من استطاع منكم الباءة فليتزوج فإنه أغض للبصر وأحصن للفرج ومن لم يستطع فعليه بالصوم فإنه له وجاء
جوانوں کو نکاح کرنے کا حکم
حضرت عبداللہ بن مسعود کہتے ہیں کہ رسول کریم ﷺ نے فرمایا کہ اے جوانوں کے گروہ! تم میں سے جو شخص مجامعت کے لوازمات (یعنی بیوی بچوں کا نفقہ اور مہر ادا کرنے) کی استطاعت رکھتا ہو اسے چاہئے کہ وہ نکاح کرلے کیونکہ نکاح کرنا نظر کو بہت چھپاتا ہے اور شرم گاہ کو بہت محفوظ رکھتا ہے ( یعنی نکاح کرلینے سے اجنبی عورت کی طرف نظر مائل نہیں ہوتی اور انسان حرام کاری سے بچتا ہے) اور جو شخص جماع کے لوازمات کی استطاعت نہ رکھتا ہو، اسے چاہئے کہ وہ روزے رکھے کیونکہ روزہ رکھنا اس کے لئے خصی کرنے کا فائدہ دے گا (یعنی جس طرح خصی ہوجانے سے جنسی ہیجان ختم ہوجاتا ہے اسی طرح روزہ رکھنے سے بھی جنسی ہیجان ختم ہوجاتا ہے (بخاری ومسلم)

تشریح
اس خطاب عام کے ذریعہ نبی کریم ﷺ نے جوانوں کو نکاح کی ترغیب دلاتے ہوئے نکاح کے دو بڑے فائدے ظاہر فرمائے ہیں ایک تو یہ کہ انسان نکاح کرنے سے اجنبی عورتوں کی طرف نظر بازی سے بچتا ہے اور دوسری طرف حرام کاری سے محفوظ رہتا ہے۔ جوانی کی حد انسان بالغ ہونے کے بعد جوان کہلاتا ہے لیکن جوانی کی یہ حد کہاں تک ہے؟ اس میں اختلاف ہے چناچہ امام شافعی کے نزدیک جوانی کی حد تیس برس کی عمر تک ہے جبکہ امام اعظم ابوحنیفہ یہ فرماتے ہیں کہ ایک انسان چالیس برس کی عمر تک جوان کہلانے کا مستحق رہتا ہے۔
Top