مشکوٰۃ المصابیح - کتاب و سنت کو مضبوطی سے پکڑنے کا بیان - حدیث نمبر 151
وعَنْ اَبِیْ ہُرَےْرَۃَص قَالَ قَالَ رَسُوْلُ اللّٰہِ صلی اللہ علیہ وسلم ےَکُوْنُ فِیْ اٰخِرِ الزَّمَانِ دَجَّالُوْنَ کَذَّابُوْنَ ےَاْتُوْنَکُمْ مِنَ الْاَحَادِےْثِ بِمَا لَمْ تَسْمَعُوْا اَنْتُمْ وَلَا اَبَآؤُکُمْ فَاِےَّاکُمْ وَاِےَّاھُمْ لَا ےُضِلُّوْنَکُمْ وَلَا ےَفْتِنُوْنَکُمْ ۔ (مسلم)
کتاب اور سنت کو مضبوطی سے پکڑنے کا بیان
اور حضرت ابوہریرہ ؓ راوی ہیں کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا۔ آخری زمانہ میں ایسے فریب دینے والے اور جھوٹے لوگ ہوں گے جو تمہارے پاس ایسی حدیثیں لائیں گے جنہیں نہ تم نے سنا ہوگا اور نہ تمہارے باپوں نے سنا ہوگا لہٰذا ان سے بچو اور ان کو اپنے آپ سے بچاؤ تاکہ وہ تمہیں نہ گمراہ کریں اور نہ فتنہ میں ڈالیں۔ (صحیح مسلم)

تشریح
حدیث کا مطلب یہ ہے کہ آخر زمانہ میں کچھ ایسے لوگ پیدا ہوں گے جو زہد و تقدس کا پر فریب لبادہ اوڑھ کر لوگوں کو بہکائیں گے، عوام سے کہیں گے کہ ہم علماء اور مشائخ میں سے ہیں اور تمہیں اللہ کے دین کی طرف بلاتے ہیں، نیز جھوٹی حدیث اپنی طرف سے وضع کر کے لوگوں کے سامنے بیان کریں گے، یا پچھلے بزرگوں کی طرف غلط باتیں منسوب کر کے لوگوں کو دھوکا دیں گے، باطل احکام بتلائیں گے اور غلط عقیدوں کا بیج لوگوں میں بوئیں گے۔ لہٰذا مسلمانوں کو چاہئے کہ اگر وہ ایسے لوگوں کو پائیں تو ان سے بچیں، ایسا نہ ہو کہ وہ اپنے مکر و فریب سے نیک لوگوں کو فتنہ میں ڈال دیں یعنی شرک و بدعت میں مبتلا کردیں۔ اس حکم کا مطلب یہ ہے کہ دین کے حاصل کرنے میں احتیاط سے کام لینا چاہئے، نیز بدعتی اور ایسے لوگوں کی صحبت سے بچنا چاہئے جو ذاتی اغراض اور نفسانی خواہشات کی بنا پر دین و مذہب کی نام پر لوگوں کو دھوکا دیتے ہیں اور ان سے ربط و ضبط نہ رکھنا چاہئے چوں بسا ابلیس آدم روئے ہست پس بہر دستے نباید داد دست
Top