مشکوٰۃ المصابیح - کتاب و سنت کو مضبوطی سے پکڑنے کا بیان - حدیث نمبر 157
وَعَنْہُ قَالَ قَالَ رَسُوْلُ اﷲِ صلی اللہ علیہ وسلم اِنَّ الْاِیْمَانَ لَیَأْرِزُاِلَی الْمَدِیْنَۃِ کَمَا یَأْرِزُالْحَیَّۃُ اِلٰی جُحْرِھَا مُتَّفَقٌ عَلَیْہِ وَ سَنَذْکُرُ حَدِیْثَ اَبِیْ ھُرَیْرَۃَ ((ذَرُوْفِی مَاتَرَ کْتُکُمْ))فِی کِتَابِ الْمَنَاسِکِ وَ حَدِیْثَیْ مُعَاوِیَۃَ وَ جَابِرِ ((لَا یَزَالُ طَائِفَۃٌ مِّنْ اُمَّتِیْ)) فِیْ بَابِ ثَوَابِ ھٰذِہِ الْاُمَّۃِ اِنْشَآءَ اﷲُ تَعَالیٰ۔
کتاب اور سنت کو مضبوطی سے پکڑنے کا بیان
اور حضرت ابوہریرہ ؓ راوی ہیں کہ سرکار دو عالم ﷺ نے ارشاد فرمایا۔ ایمان مدینہ کی طرف اس طرح سمٹ آئے گا جس طرح سانپ بل کی طرف سمٹتا ہے۔ (صحیح بخاری و صحیح مسلم) اور حضرت ابوہریرہ ؓ کی حدیث (ذرونی ماتر کتکم) ہم کتاب مناسک (حج) میں ذکر کریں گے نیز حضرت معاویہ ؓ و جابر کی دونوں حدیثیں (لایزال من امتی الخ) اور لا یزال طائفۃ من امتی۔ بھی اس امت کے ثواب کے باب میں ذکر کریں گے انشاء اللہ یعنی یہ حدیثیں صاحب مصابیح نے اسی باب میں ذکر کی تھیں لیکن ہم نے ان کو ان بابوں میں ذکر کیا ہے۔

تشریح
دشمنان اسلام کے مصائب اور مظالم سے اہل ایمان کے بھاگنے اور ایمان پر ثابت قدم رہنے کی مثال رسول اللہ ﷺ نے سانپ سے دی ہے اس لئے کہ دوسرے جانوروں کے مقابلہ میں سانپ تیز بھاگتا ہے اور بہت سمٹ کر بل میں جاتا ہے اور پھر مشکل ہی سے وہ بل سے نکالا جاتا ہے۔ رسول اللہ ﷺ کی یہ پیشین گوئی یا تو ابتدائے ہجرت کے وقت کے لئے تھی یا پھر آخر زمانہ کے بارے میں جب مسلمان بہت کم رہ جائیں گے اور سب سمٹ سمٹا کر مدینہ چلے جائیں گے۔
Top