مشکوٰۃ المصابیح - کتاب و سنت کو مضبوطی سے پکڑنے کا بیان - حدیث نمبر 159
وَعَنْ اَبِیْ رَافِعِ قَالَ قَالَ رَسُوْلُ اﷲِ صلی اللہ علیہ وسلم لَا اُلْفِیَنَّ اَحَدَکُمْ مُتَّکِئًا عَلٰی اَرِیْکَتِہٖ یَاْتِیْہِ الْاَمْرُمِنْ اَمْرِیْ مِمَّا اَمَرْتُ بِہٖ اَوْنَھَیْتُ عَنْہُ فَیَقُوْلُ لَآ اَدْرِیْ مَاوَجَدْنَا فِی کِتَابِ اﷲِ اِتَّبَعْنَاہُ۔ (رواہ مسند احمد بن حنبل والجامع ترمذی و ابوداؤد و ابن ماجۃ والبیہقی فی دلائل النبوۃ)
کتاب اور سنت کو مضبوطی سے پکڑنے کا بیان
اور حضرت ابورافع ؓ (آپ کا اسم گرامی اسلم ہے ابورافع کنیت ہے یہ جنگ بدر میں شریک نہیں ہوسکے تھے علامہ سیوطی رحمه اللہ کے قول کے مطابق حضرت علی ؓ کے دور خلافت میں آپ کا انتقال ہوا ہے)۔ راوی ہیں کہ سرکار دو عالم ﷺ نے ارشاد فرمایا میں تم میں سے کسی کو اس حال میں نہ پاؤں کہ وہ اپنے چھپر کھٹ (مسہری) پر تکیہ لگائے ہوئے اور میرے ان احکام میں سے جن کا میں نے حکم دیا ہے یا جس سے منع کیا ہے کوئی حکم اس کے پاس پہنچے اور وہ (اسے سن کر) یہ کہہ دے کہ میں کچھ نہیں جانتا، جو کچھ ہمیں اللہ کی کتاب میں ملا ہم نے اس کی اطاعت کی۔ (مسند احمد بن حنبل، ابوداؤد، جامع ترمذی، سنن ابن ماجہ، بیہقی)

تشریح
چھپر کھٹ پر لگائے ہوئے ہونے کا مطلب یہ ہے کہ کوئی آدمی ازراہ غرور وتکبر بےفکر ہو کر بیٹھا نہ رہے اور نہ طالب علم و حصول حدیث میں کو تا ہی کرے اور نہ دینی علوم کو ترک کرے اور ازراہ جہالت و نادانی میرے کسی ایسے حکم کے بارے میں جو قرآن میں صراحت کے ساتھ موجود نہ ہو یہ نہ کہنے لگے کہ کتاب اللہ کے علاوہ میں اور کچھ نہیں جانتا اور نہ اس کے سوا کسی دوسری چیز کی پیروی کرتا ہوں اس حدیث میں رسول اللہ ﷺ نے ان جاہل اور متکبر و بےفکرے لوگوں کے بارے میں پیشین گوئی فرمائی ہے جو ان احکام پر عمل کرنے میں شک و شبہ کا اظہار کریں گے یا ان کی اطاعت میں کسل و سستی کا اظہار کریں گے جو صراحت کے ساتھ قرآن میں موجود نہ ہوں گے اور ان کی ظاہر بین نظریں قرآنی علوم کے اسرار و معانی کی حقیقت تک پہنچنے سے قاصر رہیں گی۔ چنانچہ وہ لوگ یہ خیال کریں کہ دین و شریعت کے احکام و مسائل صرف قرآن ہی میں منحصر و مذکور ہیں حالانکہ وہ عقل کے اندھے یہ نہیں جانتے کہ بہت سے مسائل و احکام قرآن مجید میں موجود نہیں ہیں وہ صرف حدیث میں صراحت کے ساتھ ذکر کئے گئے ہیں، اسی لئے علماء اہل سنت والجماعت کا عقیدہ یہ ہے کہ جس طرح احکام شرائع کے لئے قرآن دلیل و حجت ہے اسی طرح حدیث بھی دلیل و حجت ہے کیونکہ جس طرح قرآن رسول اللہ ﷺ پر نازل ہوا ہے، اسی طرح احادیث کے علوم و معارف بھی بارگاہ الوہیت ہی سے نازل ہوئے ہیں اور دونوں وحی ہیں۔
Top