مشکوٰۃ المصابیح - کتاب و سنت کو مضبوطی سے پکڑنے کا بیان - حدیث نمبر 164
وَعَنْ عَبْدِاﷲِ بْنِ عَمْرِو قَالَ قَالَ رَسُوْلُ اﷲِ صلی اللہ علیہ وسلموسلم ((لَایُؤْمِنُ اَحَدُکُمْ حَتّٰی یَکُوْنَ ھَوَاہُ تَبْعًا لِّمَا جِئْتُ بِہٖ)) رَوَاہُ فِیْ شَرْحِ السُّنَّۃِ قَالَ النَّوَوِی فِیْ ۤ ((اَرْبَعِیْنِہٖ)) ھٰذَا حَدِیْثٌ صَحِیْحٌ رَوَیْنَاہُ فِی ((کِتَابِ الْحُجَّۃِ)) یِا سْنَادِ صَحِیْح۔
کتاب اور سنت کو مضبوطی سے پکڑنے کا بیان
اور حضرت عبداللہ بن عمر راوی ہیں کہ سرکار دو عالم ﷺ نے ارشاد فرمایا تم میں سے کوئی آدمی اس وقت تک پورا مومن نہیں ہوتا جب تک کہ اس کی خواہشات اس چیز (دین و شرعیت) کی تابع نہیں ہوتیں جس کو میں (اللہ کی جانب سے لایا ہوں یہ حدیث شرح السنتہ میں روایت کی گئی ہے اور امام نووی نے اپنی چہل حدیث میں لکھا ہے کہ یہ حدیث صحیح ہے جس کو ہم نے کتاب الحجۃ میں صحیح سند کے ساتھ روایت کیا ہے)۔

تشریح
حدیث کا مطلب یہ ہے کہ ایمان کامل اس آدمی کا ہوتا ہے جو دین و شریعت کا پوری طرح پیری اور ان کی صداقت و حقانیت کا ایقان و اعتقاد پورے رسوخ کے ساتھ رکھتا ہو، نیز اس کی زندگی کے ہر پہلو میں خواہ اعتقادات و عبادات ہوں یا اعمال و عادات سب میں کمال رضا ورغبت اور بخوشی دین و شریعت کار فرما ہوں اور ظاہر ہے کہ روحانی پاکیزگی و لطافت اور عرفانی عروج کا یہ مرتبہ اس آدمی کو حاصل ہوسکتا ہے جس کا قلب و دماغ خواہشات نفسانی کی تمام گندگی و ثقالت سے پاک و صاف ہو کر نور الہٰی کی مقدس روشنی سے جگمگا اٹھے، چناچہ اولیاء اللہ اور صالحین حقیقت و معرفت کے اسی عظیم مرتبے پر فائز ہوتے ہیں۔
Top