مشکوٰۃ المصابیح - کتاب و سنت کو مضبوطی سے پکڑنے کا بیان - حدیث نمبر 172
وَعَنْ جَابِرِ عَنْ النَّبِیِّ صلی اللہ علیہ وسلم حَیْنَ اَتَاہُ عُمَرُ فَقَالَ: اِنَّا نَسْمَعُ اَحَادِیْثَ مِنْ یَھُوْدَ تُعْجِبُنَا اَفَتَرَی اَنْ نَّکْتُبَ بِعْضَھَا ؟فَقَالَ: اَمُتَھَوْ کُوْنَ اَنْتُمْ کَمَا تَھَوَّکَتِ الْیَھُوْدُ وَالنَّصَارِی ؟لَقَدْ جَئْتُکُمْ بِھَا بَیْضَاءَ نَقَیَّۃً وَلَوْ کَانَ مُوْسٰی حَیَّا وَمَاسِعَہ، اِلَّا اتِّبَاعِی۔ (رَوَاہُ اَحْمَدُ وَالْبَیْھَقِیُّ فِی کِتَاب شُعَبِ الْاِیْمَانِ۔
کتاب اور سنت کو مضبوطی سے پکڑنے کا بیان
اور حضرت جابر ؓ، رسول اللہ ﷺ سے روایت کرتے ہیں حضرت عمر فاروق ؓ دربار رسالت میں حاضر ہوئے اور عرض کیا کہ ہم یہود کی حدیثیں سنتے ہیں اور وہ ہمیں اچھی طرح معلوم ہوتی ہیں کیا آپ ﷺ اجازت دیتے ہیں کہ ہم ان میں سے بعض کو لکھ لیں۔ آپ ﷺ نے فرمایا کیا تم بھی اسی طرح حیران ہو جس طرح یہود اور نصاریٰ حیران ہیں۔ (جان لو کہ) بلاشبہ میں تمہارے پاس صاف و روشن شریعت لایا ہوں، اگر موسیٰ (علیہ السلام) زندہ ہوتے تو وہ بھی میری پیروی پر مجبور ہوتے۔ (مسند احمد بن حنبل، بیہقی)

تشریح
رسول اللہ ﷺ کے جواب کا مطلب یہ ہے کہ جس طرح یہود و نصاریٰ حیران ہیں کہ انہوں نے اللہ کی کتاب کو اور اپنے پیغمبر کی حقیقی تعلیم کو چھوڑ دیا ہے اور اپنے خود غرض و لالچی علماء کی خواہشات کے مطیع ہوگئے ہیں، کیا اسی طرح تم بھی متحیر ہو کہ اپنے دین کو ناقص و نامکمل سمجھ کر دوسروں کے دین و شریعت کے محتاج ہو رہے ہو، حالانکہ میری لائی ہوئی شریعت اتنی مکمل اور واضح ہے کہ اگر آج موسیٰ (علیہ السلام) بھی زندہ ہوتے تو وہ بھی میری شریعت کے پابند اور میرے احکام کے مطیع ہوتے۔
Top