Home
Quran
Recite by Surah
Recite by Ruku
Translation
Maududi - Urdu
Jalandhary - Urdu
Junagarhi - Urdu
Taqi Usmani - Urdu
Saheeh Int - English
Maududi - English
Tafseer
Tafseer Ibn-e-Kaseer
Tafheem-ul-Quran
Maarif-ul-Quran
Tafseer-e-Usmani
Aasan Quran
Ahsan-ul-Bayan
Tibyan-ul-Quran
Tafseer-Ibne-Abbas
Tadabbur-e-Quran
Show All Tafaseer
Word by Word
Nazar Ahmed - Surah
Nazar Ahmed - Ayah
Farhat Hashmi - Surah
Farhat Hashmi - Ayah
Word by Word English
Hadith
Sahih Bukhari
Sahih Muslim
Sunan Abu Dawood
Sunan An-Nasai
Sunan At-Tirmadhi
Sunan Ibne-Majah
Mishkaat Shareef
Mauwatta Imam Malik
Musnad Imam Ahmad
Maarif-ul-Hadith
Riyad us Saaliheen
Android Apps
IslamOne
QuranOne
Tafseer Ibne-Kaseer
Maariful Quran
Tafheem-ul-Quran
Quran Urdu Translations
Quran Word by Word
Sahih Bukhari
Sahih Muslim
Mishkaat Shareef
More Apps...
More
Seerat-un-Nabi ﷺ
Fiqhi Masail
Masnoon Azkaar
Change Font Size
About Us
Hadith (4067 - 4162)
Select Hadith
4067
4068
4069
4070
4071
4072
4073
4074
4075
4076
4077
4078
4079
4080
4081
4082
4083
4084
4085
4086
4087
4088
4089
4090
4091
4092
4093
4094
4095
4096
4097
4098
4099
4100
4101
4102
4103
4104
4105
4106
4107
4108
4109
4110
4111
4112
4113
4114
4115
4116
4117
4118
4119
4120
4121
4122
4123
4124
4125
4126
4127
4128
4129
4130
4131
4132
4133
4134
4135
4136
4137
4138
4139
4140
4141
4142
4143
4144
4145
4146
4147
4148
4149
4150
4151
4152
4153
4154
4155
4156
4157
4158
4159
4160
4161
4162
مشکوٰۃ المصابیح - کھانوں کے ابواب - حدیث نمبر 1714
وعن أنس قال : مر النبي صلى الله عليه و سلم بامرأة تبكي عند قبر فقال : اتقي الله واصبري قالت : إليك عني فأنك لم تصب بمصيبتي ولم تعرفه فقيل لها : إنه النبي صلى الله عليه و سلم . فأتت باب النبي صلى الله عليه و سلم فلم تجد عنده بوابين فقالت : لم أعرفك . فقال : إنما الصبر عند الصدمة الأولى
نوحہ کی برائی
حضرت انس ؓ فرماتے ہیں کہ (ایک مرتبہ) نبی کریم ﷺ ایک عورت کے پاس سے گزرے جو ایک قبر کے قریب چلا چلا کر رو رہی تھی آپ ﷺ نے فرمایا اللہ کے عذاب سے ڈرو! یعنی نوحہ نہ کرو ورنہ عذاب میں مبتلا کی جاؤ گی۔ اور صبر کرو! اس عورت نے آنحضرت ﷺ کو پہچانا نہیں آپ کا ارشاد سن کر کہنے لگی کہ میرے پاس سے دور ہٹو، تم میرا غم کیا جانو کیونکہ تم میری مصیبت میں گرفتار نہیں ہوئے ہو۔ (جب آنحضرت ﷺ وہاں سے چلے آئے) تو اسے بتایا گیا کہ یہ نبی کریم ﷺ تھے (پھر کیا تھا) وہ (بھاگی ہوئی) آنحضرت ﷺ کے دردولت پر حاضر ہوئی اسے دروازہ پر کوئی دربان و پہرہ دار نہیں ملا (جیسا کہ بادشاہوں اور امیروں کے دروازوں پر دربان و پہرہ دار ہوتے ہیں (پھر اس نے آنحضرت ﷺ سے عرض کیا کہ میری گستاخی معاف فرمائیے) میں نے آپ کو پہچانا نہیں تھا۔ آپ نے اس سے فرمایا کہ صبر تو وہی کہلائے گا جو ابتداء مصیبت میں ہو۔ (بخاری ومسلم)
تشریح
کتنا سچ اور مبنی برحقیقت ہے کہ جو بات کہی جا رہی ہے اسے دیکھو نہ دیکھو کہ بات کہنے والا کون ہے؟ اس قول پر عمل نہ صرف یہ کہ سچائی اور نیکی کی راہیں روشن کرتا چلا جاتا ہے بلکہ بسا اوقات خجالت و شرمندی سے بچاتا بھی ہے۔ اسی واقعہ پر نظر ڈالیے ایک عورت ایک غلط کام کر رہی ہے۔ آنحضرت ﷺ اسے نیکی و بھلائی کے راستہ پر لگانے کے لئے کچ ارشاد فرما رہے ہیں وہ عورت اتفاق سے آپ کو پہچانتی نہیں نہ صرف یہ کہ وہ آپ ﷺ کے ارشاد سے اعراض کرتی ہے بلکہ ایک غلط جواب بھی دیتی ہے جب بعد میں اسے معلوم ہوتا ہے کہ مجھ سے وہ قیمتی بات کہنے والا کوئی ایرا خیرا نہیں تھا بلکہ خود رسالت مآب ﷺ کی ذات گرامی تھی تو اب اسے احساس ہوتا ہے کہ واقعی میں غلطی میں مبتلا تھی پشیمان ہو کر بھاگی ہو در رسالت پر حاضر ہوتی ہے اور اپنی غلطی کا اعتراف کرتی ہے۔ اب دیکھیے اگر وہ اس عارفانہ قول کے مطابق آنحضرت ﷺ کو پہچانے بغیر آپ کے ارشاد گرامی کے سامنے سر اطاعت خم کردیتی تو نہ صرف یہ کہ نیکی و بھلائی کے راستہ کو اسی وقت پا لیتی بلکہ بعد کی خجالت و شرمندگی سے بھی بچ جاتی۔ حدیث کے آخری جملہ کا مطلب یہ ہے کہ کامل اور پسندیدہ صبر کہ جس پر ثواب ملتا ہے وہی ہوتا ہے جو ایذاء و مصیبت میں کیا جائے ورنہ آخر میں تو خود بخود صبر آجاتا ہے بعد میں کسی نے صبر کیا تو کیا صبر کیا؟۔
Top