مشکوٰۃ المصابیح - کھانوں کے ابواب - حدیث نمبر 4073
وعن قتادة عن أنس قال : ما أكل النبي صلى الله عليه وسلم على خوان ولا في سكرجة ولا خبز له مرقق قيل لقتادة : على م يأكلون ؟ قال : على السفر . رواه البخاري
منبر وچوکی پر کھانا رکھ کر کھانے کا مسئلہ
اور حضرت قتادہ ؓ عنہ، حضرت انس ؓ سے روایت کرتے ہیں کہ نبی کریم ﷺ نے کبھی خوان پر کھانا نہیں کھایا اور نہ طشتری میں کھایا اور نہ آپ ﷺ کے لئے چپاتی پکائی گئی! حضرت قتادہ ؓ سے پوچھا گیا کہ وہ کس چیز پر کھانا کھاتے تھے؟ انہوں نے کہا کہ دسترخوان پر۔ (بخاری)

تشریح
خوان یا خوان کے معنی دسترخوان کے ہیں، لیکن خوان سے مراد چوکی یا میز ہے جس پر کھانا رکھ کر کھایا جائے تاکہ کھانے میں جھکنا نہ پڑے چناچہ یہ مال دار عیش پسند متکبر اور غیر اسلامی تہذیب کے حامل لوگوں کا شیوہ ہے کہ وہ میز پر یا چوکی پر کھانا رکھ کر کھاتے ہیں اسی لئے أنحضرت ﷺ نے کبھی بھی اس طریقہ سے کھانا پسند نہیں فرمایا۔ سکرجۃ یا جیسا کہ بعض حضرات نے سکرجۃ کو زیادہ فصیح کہا ہے کے معنی چھوٹی پیالی یا طشتری کے ہیں جس میں دستر خوان پر چٹنی اچار اور جوارش و مربہ وغیرہ رکھا جاتا ہے اس غرض سے کہ کھانے کے ساتھ اس کو کھاتے جائیں تاکہ بھوک بڑھے کھانے کی طرف رغبت زیادہ ہو اور جو کچھ کھایا جائے ہضم ہو، چناچہ اس حدیث میں بتایا گیا ہے کہ آنحضرت ﷺ کے دسترخوان پر کوئی طشتری یا پیالی نہیں ہوتی تھی جیسا کہ عام طور پر مال دار، عیش پسند اور متکبر لوگوں کے دسترخوان پر ایسی تشتریاں رکھنے کا رواج ہے۔ اور نہ آپ ﷺ کے لئے چپاتی پکائی گئی۔ کا مطلب یہ ہے کہ نہ تو کبھی خاص طور پر آپ ﷺ کے لئے چپاتی پکائی گئی اور نہ کبھی آپ ﷺ نے چپاتی کھائی، خواہ آپ ﷺ کے لئے پکائی گئی ہو یا دوسروں کے لئے پکائی گئی ہو، جیسا کہ دوسری حدیث میں بیان کیا گیا ہے کہ آپ ﷺ نے کبھی بھی چپاتی نہیں کھائی! حضرت شیخ عبد الحق نے کتاب میں اس موقع پر جو قول نقل کیا ہے اس سے بظاہر یہ معلوم ہوتا ہے کہ خاص طور پر آنحضرت ﷺ کے لئے چپاتی نہیں پکائی جاتی تھی لیکن کوئی شخص اپنے چپاتی پکاتا یا پکواتا اور پھر وہ چپاتی آپ ﷺ کے سامنے لاتا تو آپ ﷺ تناول فرما لیتے تھے۔ اس کو کھانے میں سے انکار نہیں فرماتے تھے! مگر یہ آگے آنے والی حدیث کے منافی ہے، جو حضرت انس ؓ نے بیان کی ہے۔ حدیث میں چپاتی کے علاوہ دو چیزوں کی نفی کے بیان کی گئی ہے، ایک تو خوان پر کھانے کی اور دوسری طشتری میں کھانے کی، ان دونوں میں سے طشتری میں کھانے کی نفی کے بیان کے وقت کسی سوال کا کوئی موقع نہ تھا کیوں کہ اس کی نفی مطلق ہے جب کہ خوان پر کھانے کی نفی کے بیان کے وقت سوال کا موقع تھا کہ پھر کھانا کس چیز پر رکھ کر کھاتے تھے آیا خوان کے علاوہ کوئی اور چیز تھی جس پر کھانا رکھا جاتا تھا یا کوئی بھی چیز نہیں ہوتی تھی، چناچہ یہ سوال کیا گیا اور حضرت قتادہ ؓ نے جواب دیا کہ دسترخوان پر۔ چناچہ مسنون طریقہ یہی ہے کہ کھانے والا جہاں بھی بیٹھے وہاں دسترخوان بچھا کر اس پر کھانا رکھ کر کھائے۔ وہ کس چیز پر کھانا کھاتے تھے سے سائل کی مراد صحابہ کے بارے میں معلوم کرنا تھا کیونکہ صحابہ اصل میں آنحضرت ﷺ کی سنت ہی کے پیرو اور آپ ﷺ کے طریقہ پر عامل تھے اس لئے صحابہ کے بارے میں سوال کرنا حقیقت میں آنحضرت ﷺ کے بارے میں سوال کرنا تھا، یا یہ بھی صحیح ہے کہ یاکلون کی ضمیر آنحضرت ﷺ اور صحابہ دونوں کی طرف راجع کی جائے۔ روایت کے آخری جز سے ثابت ہوا کہ دسترخوان پر کھانا رکھ کر کھانا سنت ہے اور خالص اسلامی تہذیب ہے، جب کہ خوان (یعنی میز یا چوکی وغیرہ پر) رکھ کر کھانا بدعت اور تکلفات محض میں سے ہے، ہاں اگر میز و چوکی پر کھانے کی صورت میں کسی تکبر و نخوت کی نیت کار فرما نہ ہو، تو پھر مجبوری کے تحت میز و چوکی پر کھانا رکھ کر کھانا بھی جائز ہوگا۔
Top