مشکوٰۃ المصابیح - کھانوں کے ابواب - حدیث نمبر 4099
وعن المقدام بن معدي كرب عن النبي صلى الله عليه وسلم قال : كيلوا طعامك يبارك لكم فيه . رواه البخاري
اشیاء خوراک کو ناپ تول کرلینے دینے اور پکانے کا حکم
اور حضرت مقدام بن معدیکرب ؓ نبی کریم ﷺ سے روایت کرتے ہیں کہ آپ ﷺ نے فرمایا کھانے پینے کی چیزوں کو ناپ تول کرو تمہارے لئے اس میں برکت عطاء کی جائے (بخاری)

تشریح
مطلب یہ ہے کہ جو چیز پیمانہ و اوزان کے ذریعہ ناپی تولی جاتی ہے اس کو قرض لین دین بیچنے خریدنے اور پکانے کے لئے دیتے وقت ناپ تول لیا کرو تاکہ اس کا صحیح اندازہ توازن قائم رہ سکے اور کمی بیشی کا کوئی خدشہ نہ رہے چناچہ یہ چیز ( یعنی اناج و غلہ وغیرہ کا ناپنا تولنا) شارع (علیہ السلام) کے اس حکم کی بناء پر خیر و برکت میں اضافہ کی خاصیت و تاثیر رکھتی ہے خاص طور پر جب کہ سنت کی رعایت ملحوظ ہو اور أنحضرت ﷺ کے حکم کی بجا آوری کا قصد ہو ( شیخ عبدالحق محدث دہلوی) ملا علی قاری نے بھی مظہر سے اسی طرح کی بات نقل کر کے یہ لکھا ہے کہ اگر یہ اشکال پیدا ہو کہ اس حدیث اور اس حدیث کے درمیان مطابقت کیوں کر ہوگی جو حضرت عائشہ ؓ سے روایت کی گئی ہے کہ انہوں نے بیان کیا جب رسول کریم ﷺ اس دنیا سے رخصت ہوئے تو اس وقت میرے پاس کچھ بھی نہیں تھا جو کوئی جاندار کھاتا علاوہ اس تھوڑے سے جو کے جو بخاری میں تھے چناچہ اللہ تعالیٰ نے جو کی اس تھوڑی سی مقدار میں اتنی برکت عطا فرما رکھی تھی کہ) میں ایک مدت تک اس میں سے نکال نکال کر اپنے کھانے کا انتظام کرتی رہی پھر ( ایک دن) میں نے اس کو ناپ ڈالا بس جب ہی سے اس کی برکت جاتی رہی اس کا جواب یہ ہے اصل میں خریدو فروخت کے وقت ماپنے کا حکم دیا گیا ہے تاکہ برابری اور توازن قائم رہے اور خرچ کے وقت ناپنا درحقیقت احصار و ضبط ہے جو ایک طرح سے بخل اور تنگی قلب کا مظہر ہوتا ہے اور اس سے منع فرمایا گیا ہے چناچہ منقول ہے کہ أنحضرت ﷺ نے حضرت بلال ؓ سے فرمایا بلال تم بس خرچ کرو صاحب عرش ( اللہ تعالیٰ ) کی طرف سے کمی کئے جانے کا خوف نہ کرو پس شیخ عبدالحق محدث دہلوی کے حوالہ سے جو مطلب نقل کیا گیا ہے اس کے مطابق ناپنے تولنے کا حکم مطلق ناپ تول پر محمول ہے کہ لین دین اور خریدو فروخت کے وقت بھی ناپنا تو چاہیئے اور خرچ کے وقت بھی ناپ تول کو ملحوظ رکھنا چاہئے جب کہ ملا علی قاری سے منقول مذکورہ بالا اشکال اور اس کا جواب یہ واضح کرتا ہے کہ ناپ تول کرنے کا حکم محض لین دین اور خریدو فروخت کی صورت پر محمول ہے واللہ اعلم
Top