مشکوٰۃ المصابیح - کھانوں کے ابواب - حدیث نمبر 4136
وعن حذيفة قال : كنا إذا حضرنا مع النبي صلى الله عليه وسلم لم نضع أيدينا حتى يبدأ رسول الله صلى الله عليه وسلم فيضع يده وإنا حضرنا معه مرة طعاما فجاءت جارية كأنها تدفع فذهبت لتضع يدها في الطعام فأخذ رسول الله صلى الله عليه وسلم بيدها ثم جاء أعرابي كأنما يدفع فأخذه بيده فقال رسول الله صلى الله عليه وسلم : إن الشيطان يستحل الطعام أن لا يذكر اسم الله عليه وإنه جاء بهذه الجارية ليستحل بها فأخذت بيدها فجاء بهذا الأعرابي ليستحل به فأخذت بيده والذي نفسي بيده إن يده في يدي مع يدها . زاد في رواية : ثم ذكر اسم الله وأكل . رواه مسلم
بسم اللہ پڑھ کر کھانا نہ کھانا شیطانی اثر ہے
اور حضرت حذیفہ ؓ کہتے ہیں کہ جب ہم رسول کریم ﷺ کے ساتھ کسی کھانے پر ہوتے تو ہم اس وقت تک کھانے کی طرف ہاتھ نہ بڑھاتے جب تک رسول کریم ﷺ شر وع نہ فرماتے، آپ ﷺ کھانے کی طرف ہاتھ بڑھاتے (تو اس کے بعد ہم اپنا ہاتھ بڑھاتے) چناچہ ایک مرتبہ کا واقعہ ہے کہ ہم رسول کریم ﷺ کے ساتھ کھانے پر بیٹھے، اتنے میں ایک لڑکی (کھانے پر) اس طرح آئی گویا وہ ڈھکیل دی گئی ہے (یعنی وہ بھوک کی شدت سے بےاختیار ہو کر کھانے پر اس طرح ٹوٹی جیسے اس کو کسی نے پیچھے سے دستر خوان پر ڈھکیل دیا ہو) پھر اس نے (جوں ہی) یہ چاہا کہ (بسم اللہ کہے بغیر) کھانے پر ہاتھ ڈالے، تو رسول کریم ﷺ نے اس کا ہاتھ پکڑ لیا پھر ایک دیہاتی (بھی اسی) طرح بیتابی کے ساتھ) آیا کہ گویا اس کو (کھانے پر) ڈھکیل دیا گیا ہے (اور اس نے بھی بسم اللہ کہے بغیر کھانے پر ہاتھ ڈالنا چاہا کہ) آپ ﷺ نے اس کا ہاتھ (بھی) پکڑ لیا۔ اور پھر رسول کریم ﷺ نے فرمایا کہ حقیقت یہ ہے کہ شیطان اس کھانے کو اپنے لئے حلال کرتا ہے (اور اس کے کھانے پر قادر ہوتا ہے) جس پر اللہ تعالیٰ کا نام نہیں لیا جاتا چناچہ شیطان اس لڑکی کو لے کر آیا تاکہ اس (کے بسم اللہ نہ پڑھنے کے) سبب اس کھانے کو اپنے لئے حلال کرے لیکن میں نے اس کا ہاتھ پکڑ لیا۔ پھر شیطان اس دیہاتی کو لایا تاکہ اس کے ذریعہ کھانے کو اپنے لئے حلال کرے مگر میں نے اس کا ہاتھ بھی پکڑ لیا قسم ہے اس ذات پاک کی جس کے دست قدرت میں میری جان ہے، بلاشبہ (اس وقت) شیطان کا ہاتھ اس لڑکی کے ہاتھ کے ساتھ میرے ہاتھ میں ہے۔ ایک روایت میں (حذیفہ یا مسلم نے یہ الفاظ بھی نقل کئے ہیں کہ۔ اس کے بعد آنحضرت ﷺ نے اللہ کا نام لیا (یعنی بسم اللہ پڑھی) کھانا کھایا۔ (مسلم )

تشریح
ایک روایت میں مع یدھا (اس لڑکی کے ہاتھ کے ساتھ) بجائے مع یدیھما (اس لڑکی اور اس اعرابی کے ہاتھ کے ساتھ) کے الفاظ نقل کئے گئے ہیں اور یہی زیادہ صحیح معلوم ہوتا ہے تاہم جس روایت میں لفظ یدھا ہے وہ گویا اس لڑکی کے ساتھ مخصوص ہے اور یہ اس بات کے منافی نہیں ہے کہ اس اعرابی کا ہاتھ بھی آپ کے ہاتھ میں ہو کیوں کہ پہلے آپ نے یہ فرمایا تھا کہ میں نے اس اعرابی کا ہاتھ بھی پکڑ لیا البتہ چونکہ پہلے لڑکی ہی کا ہاتھ پکڑا تھا اس لئے خاص طور پر محض اس کا ذکر کیا۔
Top