مشکوٰۃ المصابیح - کھانوں کے ابواب - حدیث نمبر 4152
وعن وحشي بن حرب عن أبيه عن جده : أن أصحاب رسول الله صلى الله عليه وسلم قالوا : يا رسول الله إنا نأكل ولا نشبع قال : فلعلكم تفترقون ؟ قالوا : نعم قال : فاجتمعوا على طعامكم واذكروا اسم الله يبارك لكم فيه . رواه الترمذي
جمع ہو کر کھانا کھانے میں برکت نازل ہوتی ہے
اور حضرت وحشی ابن حرب اپنے والد سے اور وہ (اپنے والد اور) وحشی کے دادا سے نقل کرتے ہیں کہ رسول کریم ﷺ کے (کچھ) صحابہ نے (ایک دن) عرض کیا کہ یا رسول کریم ﷺ! ہم (اگرچہ خاصی تعداد میں کھانا) کھاتے ہیں لیکن ہمارا پیٹ نہیں بھرتا (جب کہ ہم چاہتے ہیں کہ یا تو ہمارا پیٹ بھر جایا کرے کہ ہم عبادت وطاعت کی طاقت حاصل کرسکیں، یا پھر ہمیں قناعت کی دولت میسر ہوجائے ) آپ ﷺ نے فرمایا کہ (خاصی مقدار میں کھانا کھانے کے باوجود پیٹ نہ بھرنے کی ظاہری وجہ یہ معلوم ہوتی ہے کہ) تم لوگ شاید الگ الگ کھانا کھاتے ہو؟ انہوں نے عرض کیا کہ جی ہاں آپ ﷺ نے فرمایا۔ تو پھر تم لوگ اپنے کھانے پر اکٹھے بیٹھا کرو اور اس پر (یعنی کھاتے وقت) اللہ کا نام لیا کرو تمہارے لئے اس (کھانے) میں برکت عطا کی جائے گی۔ (ابوداؤد)

تشریح
حدیث کے راوی وحشی ابن حرب، کے دادا کا نام بھی وحشی ابن حرب ہی تھا، یہ (وحشی ابن حرب جو حدیث کے راوی وحشی کے دادا ہیں) وہی وحشی ہیں جہنوں نے غزوہ احد کے دن آنحضرت ﷺ کے چچا سید الشہداء حضرت حمزہ بن عبدالمطلب کو قتل کیا تھا اس وقت وحشی کافر تھے اور کفار مکہ کی طرف سے مسلمانوں کے خلاف نبرد آزما تھے! لیکن بعد میں اللہ تعالیٰ نے ان کو ہدایت بخشی اور وہ مشرف باسلام ہوگئے، اسلام لانے کے بعد ان کا ایک بڑا کارنامہ یہ کہ انہوں نے مشہور مدعی نبوت، مسیلمہ کذاب کو قتل کر کے جہنم رسید کیا تھا! اس حدیث سے معلوم ہوا کہ الگ الگ کھانا، کھانا بےبرکتی کا باعث ہے جب کہ اکٹھے ہو کر کھانے پر بیٹھنا اس کھانے میں برکت کا ذریعہ ہے، نیز کھانے پر اکٹھے ہو کر بیٹھنا اور کھاتے وقت اللہ کا نام لینا یعنی بسم اللہ پڑھ کر کھانا شروع کرنا ان دونوں میں سے ہر ایک برکت کا باعث ہے اور اگر دونوں جمع ہوں کر کھانے پر اکھٹے بیٹھا بھی جائے اور کھاتے وقت اللہ تعالیٰ کا نام بھی لیا جائے تو یہ برکت میں زیادتی کا باعث بھی ہوگا اور ذکر اللہ کی کثرت کا ذریعہ بھی، رہی یہ بات کہ اللہ تعالیٰ نے قرآن کریم میں جو یہ فرمایا ہے کہ آیت ( لَيْسَ عَلَيْكُمْ جُنَاحٌ اَنْ تَاْكُلُوْا جَمِيْعًا اَوْ اَشْ تَاتًا) 24۔ النور 61) (یعنی اس بارے میں تم پر کوئی گناہ نہیں ہے کہ تم الگ الگ کھانا کھاؤ یا اکٹھے ہو کر) تو اصل میں یہ آیت یا تو رخصت) آسانی) پر محمول ہے یا اس کا تعلق ان لوگوں کو تنگی سے بچانے سے ہے جو اکیلے ہی رہتے ہیں۔
Top