مشکوٰۃ المصابیح - طب اور جھاڑ پھونک کا بیان - حدیث نمبر 1498
عَنْ عَبْدِاﷲِ بْنِ الزُّبَیْرِ اَنَّہُ کَانَ اِذَا سَمِعَ الرَّعْدَ تَرَکَ الْحَدِیْثَ وَقَالَ سُبْحَانَکَ الذِّیْ یُسَبِّحُ الرَّعْدُ بِحَمْدِہٖ وَالْمَلَائِکَۃُ مِنْ خِیْفَتِہٖ۔ (رواہ موطا امام مالک)
گرج کے وقت کی دعا
حضرت عبداللہ ابن زبیر ؓ کے بارے میں منقول ہے کہ وہ جب گرج کی آواز سنتے تو بات چیت چھوڑ دیتے تھے اور یہ پڑھنے لگتے۔ پاک ہے وہ ذات جس کی رعد تسبیح کرتا ہے اس کی تعریف کے ساتھ اور فرشتے اس کے خوف سے۔ (مالک)

تشریح
رعد فرشتے کا نام ہے جو بادل ہنکانے پر مقرر ہے۔ چناچہ گرج درحقیقت اس کی تسبیح کی آواز ہے حضرت عبداللہ ابن عباس کی یہ روایت منقول ہے کہ وہ فرماتے ہیں کہ ایک مرتبہ ہم حضرت عمر کے ہمراہ سفر میں تھے گرج، بجلی کی چمک اور سردی نے ہمیں آلیا، حضرت کعب نے (یہ دیکھ کر) کہا کہ جو آدمی گرج کی آواز سن کر تین مرتبہ یہ پڑھے سبحان من یسبح الرعد بحمدہ والملائ کہ من خیفتہ تو وہ ان چیزوں سے محفوظ و مامون رہتا ہے۔ چناچہ ہم نے یہ پڑھنا شروع کیا اور اللہ تعالیٰ نے ہمیں محفوظ رکھا۔ اس سے معلوم ہوا کہ اسے موقع پر جب کہ بادل کی چمک و گرج اور بجلی کی تڑپ و کڑک، خوب و اضطرب کی لہر پیدا کر دے ان مقدس الفاظ کا ورد سکون قلب اور حفاظت کے لئے بہت موثر ہے۔ لِلّٰہِ الْحَمْدُ اَوَّلَا وَّاٰخِرً ا وَّظَاھِرًاوَّبَا طِنًا وَصَلَّی اللہ تَعَالیٰ عَلٰی خَیْرِ مُحَمَّدٍ وَاٰلِہ وَاَصْحَابِہ اَجْمَعِیْنَ بِرَ حْمَتِکَ یَا اَرْحَمَ الرَّاحِمِیْنَ
Top