مشکوٰۃ المصابیح - اللہ کے ساتھ اور اللہ کے لیے محبت کرنے کا بیان - حدیث نمبر 4889
وعنه قال إن رسول الله صلى الله عليه وسلم وقف على ناس جلوس فقال ألا أخبركم بخيركم من شركم ؟ . قال فسكتوا فقال ذلك ثلاث مرات . فقال رجل بلى يا رسول الله أخبرنا بخيرنا من شرنا . فقال خيركم من يرجى خيره ويؤمن شره وشركم من لا يرجى خيره ولا يؤمن شره . رواه الترمذي والبيهقي في شعب الإيمان وقال الترمذي هذا حديث حسن صحيح
کون شخص بہتر ہے اور کون بدتر
اور حضرت ابوہریرہ ؓ کہتے ہیں کہ ایک دن رسول اللہ ﷺ نے بیٹھے ہوئے صحابہ کے سامنے کھڑے ہو کر فرمایا کیا میں تمہیں یہ بتاؤں کہ تم میں نیک ترین کون شخص ہے اور تمہارے آدمیوں کو تمہارے بدترین آدمیوں سے جدا کر کے دکھا دوں؟ حضرت ابوہریرہ ؓ کہتے ہیں کہ صحابہ یہ سن کر خاموش رہے کیونکہ انہیں خوف ہوا کہ اگر حضور نے عام مفہوم اور عنوان کلی کے طور پر بتانے کے بجائے مشخص و متعین یعنی ایک ایک شخص کا نام لے کر بتادیا کہ فلاں نیک اور فلاں بد تو اس سے بڑی ذلت اور رسوائی کیا ہوگی یہاں تک کہ جب حضور نے مذکورہ ارشا کو تین بار فرمایا تو ایک صحابی نے عرض کیا یا رسول اللہ ہمیں بتا دیجیے اور ہمارے نیک آدمیوں کو ہمارے بد آدمیوں سے ممیز و ممتاز کردیں، حضور نے فرمایا تم میں سے بہترین وہ شخص ہے جس سے لوگ بھلائی کی توقع کرتے ہیں اور اس کے شر سے محفوظ و مامون ہیں اور تم میں سے بدترین وہ شخص ہیں جس سے لوگ بھلائی کی توقع نہ کریں اور اس کے شر سے محفوظ و مامون نہ ہوں، (ترمذی، بہیقی) اور ترمذی نے کہا ہے کہ یہ حدیث حسن صحیح ہے۔

تشریح
بہترین اور بدترین شخص کی پہچان تو یہ ہے کہ جس کو حدیث میں فرمایا گیا ہے، رہا وہ شخص جس سے لوگ بھلائی کی امید تو رکھتے ہوں، لیکن اس کے شر سے محفوظ و مامون نہ ہوں یا وہ شخص کہ جس کے شر سے تو لوگ محفوظ و مامون ہوں مگر اس سے بھلائی کی توقع نہ رکھتے ہوں تو ایسا شخص بین بین ہوگا کہ اس کو نہ بہتر کہیں گے نہ بدترین۔
Top