مشکوٰۃ المصابیح - آرزو اور حرص کا بیان - حدیث نمبر 5136
وعن أمية بن خالد بن عبد الله بن أسيد عن النبي صلى الله عليه وسلم أنه كان يستفتح بصعاليك المهاجرين . رواه في شرح السنة
کمزور ونادار مسلمانوں کی برکت
حضرت امیہ ؓ بن خالد بن عبداللہ بن اسید نبی کریم ﷺ سے نقل کرتے ہیں کہ آپ ﷺ (اللہ تعالیٰ سے کفار کے مقابلہ) فتح حاصل ہونے کے لئے درخواست کرتے تو فقراء مہاجرین کی برکت کے ذریعہ دعا مانگتے۔ (شرح السنہ)

تشریح
صعالیک صعلوک کی جمع ہے، جیسا کہ عصفور کی جمع عصافیر ہے اور صعلوک کے معنی ہیں فقیر و مسکین اور کمزور و نادار۔ ملا علی قاری نے اس حدیث کا مطلب یہ لکھا ہے کہ حضور ﷺ کفار سے مقابلہ آرائی کے وقت اللہ تعالیٰ سے فتح حاصل ہونے کی جو درخواست کرتے اس میں فقراء و مہاجرین کا واسطہ اور ان کی دعاؤں کی برکت کا ذریعہ اختیار فرماتے۔ اس کے بعد انہوں نے ابن ملک (رح) سے یہ نقل کیا ہے کہ حضور ﷺ اللہ تعالیٰ سے فقراء مہاجرین کا واسطہ اختیار کر کے فتح کی درخواست فرماتے بایں طور کہ آپ ﷺ اس طرح دعا فرمایا کرتے تھے۔ اللہم انصرنا علی الاعداء بعبادک الفقراء المہاجرین۔ حضرت شیخ عبدالحق دہلوی (رح) نے بھی یہ مطلب بیان کیا ہے اور پھر لکھا ہے کہ یہ حدیث فقراء و نادار مسلمانوں کی اس عظمت و فضیلت کو ظاہر کرتی ہے جو سرکار دو عالم ﷺ نے ان کے لئے ثابت فرمائی، چناچہ آپ ﷺ نے یہ شرف صرف فقراء و مساکین کو عطا فرمایا کہ ان کی برکت کو واسطہ اور وسیلہ بنا کر اللہ تعالیٰ سے فتح و نصرت کی درخواست کرتے تھے ع شاہان چہ عجب گر بہ نوازند گدارا
Top