مشکوٰۃ المصابیح - رونے اور ڈرنے کا بیان - حدیث نمبر 5213
عن أبي سعد بن أبي فضالة عن رسول الله صلى الله عليه وسلم قال إذا جمع الله الناس يوم القيامة ليوم لا ريب فيه نادى مناد من كان أشرك في عمل عمله لله أحدا فليطلب ثوابه من عند غير الله فإن الله أغنى الشركاء عن الشرك . رواه أحمد .
شرک وریا کے بارے میں ایک وعید
حضرت ابوسعید بن فضالہ ؓ رسول کریم ﷺ سے روایت کرتے ہیں کہ آپ ﷺ نے فرمایا۔ جب اللہ تعالیٰ قیامت کے دن کہ جس کے آنے میں کوئی شک وشبہ نہیں ہے، لوگوں کو حساب اور جزا و سزا کے لئے جمع فرمائے گا، تو ایک اعلان کرنے والا فرشتہ یہ اعلان کرے گا کہ جس شخص نے اپنے اس عمل میں کہ جس کو اس نے اللہ کے لئے کیا تھا، اللہ کے سوا کسی اور کو شریک کیا ہو یعنی جس شخص نے دنیا میں ریاء کے طور پر کوئی نیک عمل کیا ہو تو اس کو چاہئے کہ وہ اپنے اس عمل کا ثواب اسی غیر اللہ سے طلب کرے جس کو اس نے شریک کیا تھا کیونکہ اللہ تعالیٰ شرک کے تئیں، تمام شریکوں سے نہایت زیادہ بےنیاز ہے۔ (احمد)

تشریح
طیبی کہتے ہیں لیوم میں حرف لام جمع سے متعلق ہے جس کے معنی ہیں کہ جب اللہ تعالیٰ تمام لوگوں کو اس دن کے لئے جمع کرے گا کہ جس کا پیش آنا یقینی امر ہے اور اس دن کے آنے میں کوئی شک وشبہ نہیں ہے اور یہ جمع کرنا اس کے لئے ہوگا کہ ہر ایک کو چیز کے مطابق جزا و سزا دے جس کو اس نے دنیاوی زندگی میں اختیار کیا۔ اس اعتبار سے یوم القیامۃ مابعد کے الفاظ کی تمہید کے طور پر ہے تاہم اس کو جمع کا ظرف بھی قرار دیا جاسکتا ہے اور اس کی تائید اس روایت کے مطابق الفاظ سے ہوتی ہے جو استیعاب میں نقل کی گئی ہے کہ اذا کان یوم القیامۃ یجمع اللہ الاولین والاخرین لیوم لاریب فیہ الخ۔ اس صورت میں لیوم کے لفظ کو ایسا مظہر کیا جائے گا جو مضمر کی جگہ واقع ہوا ہو اور جو اس مفہوم کو ظاہر کرتا ہے کہ جمع اللہ الخلق یوم القیامۃ لیجزیہم فیہ یعنی اللہ تعالیٰ قیامت کے دن تمام مخلوق کو جمع فرمائے گا تاکہ اس دن سب کو جزا و سزا دے۔
Top