مشکوٰۃ المصابیح - امر بالمعروف کا بیان - حدیث نمبر 5012
عن ابن عمر أن النبي صلى الله عليه وسلم قال الظلم ظلمات يوم القيامة . متفق عليه
ظالم قیامت کے دن اندھیروں میں بھٹکتا پھرے گا
حضرت ابن عمر ؓ سے روایت ہے کہ نبی کریم ﷺ نے فرمایا ظلم کرنا قیامت کے دن تاریکیوں کا باعث ہوگا۔ (بخاری ومسلم)

تشریح
مطلب یہ ہے کہ ظلم کو قیامت کے دن میدان حشر میں تاریکیاں اس طرح گھیرے ہوئے ہوں گی کہ وہ اس نور سے محروم رہے گا جو مومن کو نصیب ہوگا اور جس کے بارے میں اللہ تعالیٰ نے قرآن میں یوں فرمایا۔ آیت (يَسْعٰى نُوْرُهُمْ بَيْنَ اَيْدِيْهِمْ وَبِاَيْمَانِهِمْ ) 57۔ الحدیث 12)۔ یعنی قیامت کے دن مومنین کا نور ان کے آگے آگے اور دائیں طرف دوڑتا ہوگا جس کی روشنی میں وہ اپنی منزل پائیں گے۔ بعض حضرات کہتے ہیں کہ ظلمات (تاریکیوں) سے آخرت کے وہ شدائد (تکالیف و مشکلات) اور عذاب مراد ہیں جن سے قیامت کے دن واسطہ پڑے گا اور جن میں اہل دوزخ مبتلا ہوں گے) چناچہ قرآن کریم میں بھی بعض جگہ ظلمات کے معنی شدائد مراد لئے گئے ہیں جیسا کہ ایک آیت میں فرمایا گیا ہے آیت (قُلْ مَنْ يُّنَجِّيْكُمْ مِّنْ ظُلُمٰتِ الْبَرِّ وَالْبَحْرِ ) 6۔ الانعام 63) (کہہ دیجئے کہ تمہیں جنگل اور دریا کی تکلیف و مشکلات سے کون نجات دیتا ہے)۔
Top